وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں تو برائی کا نتیجہ ویسا ہی نکلے گا جیسی کچھ برائی ہوگی، اور ان پر خواری چھا جائے گی، اللہ (کے قانون) سے انہیں بچانے والا کوئی نہ ہوگ، ان کے چہروں پر اس طرح کالک چھا جائے گی جیسے اندھیری رات کا ایک ٹکڑا چہروں پر اڑھا دیا گیا ہو، سو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں، دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے۔
ایک تقابلی جائزہ نیکوں کا حال بیان فرما کر اب بدوں کا حال بیان ہو رہا ہے ۔ ان کی نیکیاں بڑھا کر ان کی برائیاں برابر ہی رکھی جائیں گی ۔ نیکی کم مگر بدکاریاں ان کے چہروں پر سیاہیاں بن کر چڑھ جائیں گی ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے ۔ یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بیخبر سمجھتے رہے حالانکہ انہیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی ۔ آج آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی ، کوئی نہ ہو گا جو کام آئے اور عذاب سے بچائے ، کوئی بھاگنے کی جگہ نہ نظر آئے گی ۔ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ کافروں کے چہرے ان کے کفر کی وجہ سے سیاہ ہوں گے ، اب کفر کا مزہ اٹھاؤ ۔ مومنوں کے منہ نورانی اور چمکیلے ، گورے اور صاف ہوں گے ، کافروں کے چہرے ذلیل اور پست ہوں گے ۔