سورة التوبہ - آیت 88

لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لیکن اللہ کے رسول نے اور انہوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنے مال سے اور اپنی جانوں سے (راہ حق میں) جہاد کیا (اور ان کی منافقانہ چالیں کچھ بھی نہ کرسکیں) یہی لوگ ہیں کہ ان کے لیے نیکیاں ہیں اور یہی ہیں کہ کامیاب ہوئے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

منافق کی آخرت خراب منافقوں کی مذمت اور ان کی اخروی درگت بیان فرما کر اب مومنوں کی مدحت اور ان کی اخروی راحت بیان ہو رہی ہے ۔ یہ جہاد کے لئے کمر باندھے رہتے ہیں ۔ یہ جان و مال اللہ کی راہ میں فدا کرتے رہتے ہیں ۔ انہی کے حصے میں بھلائیاں اور خوبیاں ہیں ۔ یہی فلاح پانے والے لوگ ہیں ۔ انہی کے لیے جنت الفردوس ہے اور انہی کے لیے بلند درجے ہیں ۔ یہی مقصد حاصل کرنے والے یہی کامیابی کو پہنچ جانے والے لوگ ہیں ۔