سورة التوبہ - آیت 64

يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

منافق اس بات سے (بھی) ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو ان کے بارے میں کوئی سورت نازل ہوجائے اور جو کچھ ان کے دلوں میں (چھپا) ہے وہ انہیں (علانیہ) جتا دے (تو اے پیغمبر) تم ان سے کہہ دو : تم (اپنی عادت کے مطابق) تمسخر کرتے رہو۔ یقینا اللہ اب وہ بات (پوشیدگی سے) نکال کر ظاہر کردینے والا ہے جس کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گھبراتے بھی ہیں آپس میں بیٹھ کر باتیں تو گانٹھ لیتے لیکن پھر خوف زدہ رہتے کہ کہ کہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کو بذریعہ وحی الٰہی خبر نہ ہو جائے ، اور آیت میں ہے تیرے سامنے آ کر وہ دعائیں دیتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نہیں دیں پھر اپنے جی میں اکڑتے ہیں کہ ہمارے اس قول پر اللہ تعالیٰ ہمیں کوئی سزا کیوں نہیں دیتا ؟ ان کے لیے جہنم کی کافی سزا موجود ہے جو بدترین جگہ ہے ۔ ۱؎ (58-المجادلۃ:8) یہاں فرماتا ہے دینی باتوں ، مسلمانوں کی حالتوں پر دل کھول کر مذاق اڑالو ، اللہ تعالیٰ بھی وہ کھول دے گا جو تمہارے دلوں میں ہے ، یاد رکھو ایک دن رسوا اور فضیحت ہو کر رہو گے ۔ چنانچہ فرمان ہے کہ یہ بیمار دل لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان کے دلوں کی بدیاں ظاہر ہی نہ ہوں گی ، ہم تو انہیں اس قدر فضیحت کریں گے ، اور ایسی نشانیاں تیرے سامنے رکھ دیں گے کہ تو ان کے لب و لہجے سے ہی انہیں پہچان لے ۔ ۱؎ (47-محمد:29،30)اس سورت کا نام ہی سورۃ الفاضحہ ہے اس لیے کہ اس نے منافقوں کی قلعی کھول دی ۔