وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلَا تَفْتِنِّي ۚ أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ
اور ان (منافقوں) میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے : مجھے اجازت دیجیے (کہ گھر میں بیٹھا رہوں) اور فتنہ میں نہ ڈالیے تو سن رکھو یہ لوگ فتنہ ہی میں گر پڑے (کہ جھوٹے بہانے بنا کر خدا کی راہ سے منہ موڑا، اور فتنہ یہی فتنہ ہے، نہ کہ وہ وہمی فتنہ جو ان کے نفاق نے گھڑ لیا ہے) اور بلا شبہ دوزخ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔
جد بن قیس جیسے بدتمیزوں کا حشر جد بن قیس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس سال نصرانیوں کے جلا وطن کرنے میں تو ہمارا ساتھ دے گا “ ۔ تو اس نے کہا : ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے تو معاف رکھئے میری ساری قوم جانتی ہے کہ میں عورتوں کا بےطرح شیدا ہوں عیسائی عورتوں کو دیکھ کر مجھ سے تو اپنا نفس روکا نہ جائے گا “ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا ۔ اسی کا بیان اس آیت میں ہے کہ اس منافق نے یہ بہانہ بنایا حالانکہ وہ فتنے میں تو پڑا ہوا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑنا جہاد سے منہ موڑنا یہ کیا کم فتنہ ہے ؟ یہ منافق بنو سلمہ قبیلے کا رئیس اعظم تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس قبیلے کے لوگوں سے دریافت فرمایا کہ ” تمہارا سردار کون ہے “ ؟ تو انہوں نے کہا ” جد بن قیس جو بڑا ہی شوم اور بخیل ہے “ ۔ آپ نے فرمایا : ” بخل سے بڑھ کر اور کیا بری بیماری ہے “ ؟ سنو اب سے تمہارا سردار نوجوان سفید اور خوبصورت بشر بن برابن معرور ہے ۔ ۱؎ (طبرانی کبیر:163،164/19:صحیح) جہنم کافروں کو گھیر لینے والی ہے نہ اس سے وہ بچ سکیں نہ بھاگ سکیں نہ نجات پا سکیں ۔