سورة الانفال - آیت 19

إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے روسائے مکہ) اگر تم فتح مندی کے ظہور کے طلبگار تھے تو دیکھ لو فتح مندی تمہارے سامنے آگئی (یعنی جنگ بدر کے نتیجہ نے ہار جیب کا فیصلہ آشکارا کردیا) اور اگر (آئندہ لڑائی سے) باز آجاؤ تو تمہارے لیے بہتری کی بات یہی ہے۔ اور اگر پھر یہی چال چلے تو ہم بھی چال چلیں گے۔ اور یاد رکھو تمہارا جتھا تمہارے کچھ کام نہ آئے گا اگرچہ بہت سے آدمی اکٹھے کرلو، یقین کرو اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ایمان والوں کا متعین و مددگار اللہ عزاسمہ اللہ تعالیٰ کافروں سے فرما رہا ہے کہ«إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَکُمُ الْفَتْحُ» ’ تم یہ دعائیں کرتے تھے کہ ہم میں اور مسلمانوں میں اللہ تعالیٰ فیصلہ کر دے جو حق پر ہوا سے غالب کر دے اور اس کی مد فرمائے تو اب تمہاری یہ خواہش بھی پوری ہو گئی مسلمان بحکم الٰہی اپنے دشمنوں پر غالب آ گئے ۔‘ ۱؎ (سنن نسائی:221،قال الشیخ الألبانی:صحیح) ابوجہل نے بدر والے دن کہا تھا کہ اے اللہ ہم میں سے جو رشتوں ناتوں کا توڑنے والا ہو اور غیر معروف چیز لے کر آیا ہو اسے توکل کی لڑائی میں شکست دے پس اللہ تعالیٰ نے یہی کیا اور یہ اور اس کا لشکر ہار گئے ، مکے سے نکلنے سے پہلے ان مشرکوں نے خانہ کعبہ کا غلاف پکڑ کر دعا کی تھی کہ الٰہی دونوں لشکروں میں سے تیرے نزدیک جو اعلیٰ ہو اور زیادہ بزرگ ہو اور زیادہ بہتری والا ہو تو اس کی مدد کر ۔ پس اس آیت میں ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ ’ لو اللہ کی مدد آ گئی تمہارا کہا ہوا پورا ہو گیا ۔ ہم نے اپنے نبی کو جو ہمارے نزدیک بزرگ ، بہتر اور اعلیٰ تھے غالب کر دیا ۔‘ خود قرآن نے ان کی دعا نقل کی ہے کہ یہ کہتے تھے دعا«وَاِذْ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ہٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ» ۱؎ ( 8- الانفال : 32 ) ، ’ الٰہی اگر یہ تیری جانب سے راست ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور درد ناک عذاب ہم پر لا ۔‘ پھر فرماتا ہے «وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِیَ عَنکُمْ فِئَتُکُمْ شَیْئًا وَلَوْ کَثُرَتْ» کہ ’ اگر اب بھی تم اپنے کفر سے باز آ جاؤ تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔ اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول کو نہ جھٹلاؤ تو دونوں جہان میں بھلائی پاؤ گے۔ ‘ اور«وَإِنْ عُدتٰمْ عُدْنَا» ۱؎ ( 17-الاسراء : 8 ) ’ اگر پھر تم نے یہی کفر و گمراہی کو تو ہم بھی اسی طرح مسلمانوں کے ہاتھوں تمہیں پست کریں گے ۔ اگر تم نے پھر اسی طرح فتح مانگی تو ہم پھر اپنے نیک بندوں پر اپنی مدد اتاریں گے ‘ لیکن اول قول قوی ہے ۔ یاد رکھو گو تم سب کے سب مل کر چڑھائی کرو تمہاری تعداد کتنی ہی بڑھ جائے اپنے تمام لشکر جمع کر لو لیکن سب تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی ۔ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو اسے کوئی مغلوب نہیں کر سکتا ۔ «وَأَنَّ اللہَ مَعَ الْمُؤْمِنِینَ» ظاہر ہے کہ ’ خالق کائنات مومنوں کے ساتھ ہے‘ اس لیے کہ وہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں ۔