وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور (اے پیغمبر) جب ایسا ہوتا ہے کہ تم ان کے پاس کوئی نشانی لے کر نہ جاؤ (جیسی نشانیوں کی وہ فرمائشیں کیا کرتے ہیں) تو کہتے ہیں کیوں کوئی نشانی پسند کر کے نہ چن لی (یعنی کیوں اپنے جی سے نہ بنا لی) تم کہہ دو حقیقت حال اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ جو کچھ میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے اس کی پیروی کرتا ہوں (میرے ارادے اور پسند کو اس میں کیا دخل؟) یہ (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے سرمایہ دلائل ہے اور ان سب کے لیے جو یقین رکھنے والے ہیں ہدایت اور رحمت۔
سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے یہ لوگ کوئی معجزہ مانگتے اور آپ اسے پیش نہ کرتے تو کہتے کہ نبی ہوتا تو ایسا کر لیتا ، بنا لیتا ، اللہ سے مانگ لیتا ، اپنے آپ گھڑ لیتا ، آسمان سے گھسیٹ لاتا ۔ الغرض معجزہ طلب کرتے اور وہ طلب بھی سرکشی اور عناد کے ساتھ ہوتی ۔ جیسے فرمان قرآن ہے «اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْہِمْ مِّنَ السَّمَاءِ اٰیَۃً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُہُمْ لَہَا خٰضِعِیْنَ» ۱؎ (26-الشعراء:4) ’ اگر ہم چاہتے تو کوئی نشان ان پر آسمان سے اتارتے جس سے ان کی گردنین جھک جاتیں ۔ ‘ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے رہتے تھے کہ جو ہم مانگتے ہیں ، وہ معجزہ اپنے رب سے طلب کر کے ہمیں ضرور دکھا دیجئے ۔ تو حکم دیا کہ ان سے فرما دیجئے کہ میں تو اللہ کی باتیں ماننے والا اور ان پر عمل کرنے والا وحی الٰہی کا تابع ہوں ، میں اس کی جناب میں کوئی گستاخی نہیں کر سکتا ، آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ جو حکم دے ، صرف اسے بجا لاتا ہوں ۔ اگر کوئی معجزہ وہ عطا فرمائے ، دکھا دوں ۔ جو وہ ظاہر نہ فرمائے ، اسے میں لا نہیں سکتا ۔ میرے بس میں کچھ نہیں ۔ میں اس سے معجزہ طلب نہیں کیا کرتا ، مجھ میں اتنی جرات نہیں ، ہاں اس کی اجازت پا لیتا ہوں تو اس سے دعا کرتا ہوں ۔ وہ حکمتوں والا اور علم والا ہے ۔ میرے پاس تو میرے رب کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے جو سب سے زیادہ واضح دلیل ، سب سے زیادہ سچی حجت اور سب سے زیادہ روشن برہان ہے ۔ جو حکمت ، ہدایت اور رحمت سے پر ہے ۔ اگر دل میں ایمان ہے تو اس اچھے ، سچے ، عمدہ اور اعلیٰ معجزے کے بعد دوسرے معجزے کی طلب باقی ہی نہیں رہتی ۔