وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور (اسی طرح) مدین (١) کی بستی میں شعیب بھیجا گیا کہ انہی کے بھائی بندوں میں سے تھا، اس نے کہا : بھائیو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، دیکھو تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل تمہارے سامنے آچکی ہے، پس چاہیے کہ ماپ تول پورا پورا کیا کرو، لوگوں کو (خریدو فروخت میں) ان کی چیزیں کم نہ دو، ملک کی درستی کے بعد (کہ دعوت حق کے قیام سے ظہور میں آرہی ہے) اس میں خرابی نہ ڈالو، اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یقین کرو اسی میں تمہارے لیے بہتر ہے۔
خطیب الانبیاء شعیب علیہ اسلام مشہور مؤرخ امام محمد بن اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ لوگ مدین بن ابراہیم کی نسل سے ہیں ۔ شعیب علیہ السلام میکیل بن یشجر کے لڑکے تھے ، ان کا نام سریانی زبان میں یژون تھا ۔ یہ یاد رہے کہ قبیلے کا نام بھی مدین تھا اور اس بستی کا نام بھی یہی تھا ۔ یہ شہر معان سے ہوتے ہوئے حجاز جانے والے راستے میں آتا ہے ۔ آیت قرآن «وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْہِ أُمَّۃً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُونَ» ۱؎ (28-القصص:23) میں شہر مدین کے کنویں کا ذکر موجود ہے ۔ اس سے مراد ایکہ والے ہیں ۔ جیسا کہ ان شاء اللہ بیان کریں گے ۔ آپ نے بھی تمام رسولوں کی طرح انہیں توحید کی اور شرک سے بچنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ اللہ کی طرف سے میری نبوت کی دلیلیں تمہارے سامنے آ چکی ہیں ۔ خالق کا حق بتا کر پھر مخلوق کے حق کی ادائیگی کی طرف رہبری کی اور فرمایا کہ ناپ تول میں کمی کی عادت چھوڑو ، لوگوں کے حقوق نہ مارو ۔ کہو کچھ اور ، کرو کچھ ، یہ خیانت ہے ۔ فرمان ہے «وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِینَ» ۱؎ (83-المطففین:1-4) ’ ان ناپ تول میں کمی کرنے والوں کیلئے «ویل» ہے الخ ۔ اللہ اس بدخصلت سے ہر ایک کو بچائے ۔ پھر شعیب علیہ السلام کا اور وعظ بیان ہوتا ہے ۔ آپ کو بہ سبب فصاحت عبارت اور عمدگی وعظ کے خطیب الانبیاء کہا جاتا تھا ۔ علیہ الصلٰوۃ والسلام ۔