سورة الاعراف - آیت 1

لمص

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الف لام میم صاد

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 1 سے 2) المص۔ حروف مقطعات ہیں ان کے بارے میں سورۃ البقرۃ کی ابتداء میں عرض کیا جاچکا ہے کہ ان حروف کا معنیٰ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی ان کا شریعت کے مسائل کے ساتھ تعلق ہے۔ جس کی وجہ سے صحابہ (رض) نے ان کے معانی رسول اللہ (ﷺ) سے پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ تفصیل جاننے کے لیے سورۃ البقرۃ کے ابتدائی حروف الم کی تشریح ملاحظہ فرمائیں چنانچہ مقطعات کے بعد حکم ہوا۔ اے پیغمبر ! یہ کتاب مقدس اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کی ذات اطہر پر نازل کی گئی ہے تاکہ آپ لوگوں کو پڑھائیں اور سمجھائیں۔ اگر لوگ اسے ماننے سے انکار اور آپ سے تکرار کرتے ہیں تو آپ کو دل میں تنگی اور لوگوں کو سمجھانے میں اکتاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ یہ کتاب تو تنگ دلی کا علاج، الجھنوں کا حل، قلب ونظر کے لیے نور، دینی ودنیاوی مسائل کا مداوا ہے۔ اس میں اللہ کے منکروں، حق کا انکار کرنے والوں کے لیے بڑا انتباہ ہے اور ایمان وایقان والوں کے لیے خیر خواہی، رحمت اور موعظت کی بے مثال اور لازوال دولت ہے بشرطیکہ لوگ اس کی چاہت اور اس سے رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ہوں۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ (رض) یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِّنْ کِتَاب اللّٰہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا لَآ أَقُوْلُ الم حَرْفٌ وَلٰکِنْ أَلْفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِیْمٌ حَرْفٌ ) [ رواہ الترمذی : کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء فیمن قرأ حرفا من القرآن مالہ من الأجر] ” حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جس نے اللہ کی کتاب کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے آپ (ﷺ) فرماتے ہیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ” الم“ ایک حرف ہے بلکہ ” الف“ ایک حرف ہے اور ” لام“ ایک حرف ہے ” اور ” میم“ ایک حرف ہے۔“ مسائل : 1۔ قرآن مجید نبی مکرم (ﷺ) پر نازل کیا گیا۔ 2۔ دعوت و تبلیغ میں مبلغ کو پر عزم اور بلند حوصلہ ہونا چاہیے۔ 3۔ وعظ و نصیحت سے مومن ہی صحیح فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کے اوصاف کی ایک جھلک : 1۔ قرآن مجید لاریب کتاب ہے۔ (البقرۃ:2) 2۔ قرآن مجید رحمت اور ہدایت کی کتاب ہے۔ (لقمان :3) 3۔ قرآن مجیدلوگوں کے لیے ہدایت و رہنمائی کی کتاب ہے۔ (البقرۃ:185) 4۔ قرآن مجید بابرکت اور پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ (الانعام :92) 5۔ قرآن مجید میں ہدایت واضح کردی گئی ہے۔ (النحل :89) 6۔ قرآن مجید روشن اور بین کتاب ہے۔ (المائدۃ:15) 7۔ قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا ہے۔ (یوسف :3) 8۔ قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ (الشعراء :192) قرآن و سنت کے علاوہ کسی کی بات کو شریعت کا درجہ حاصل نہیں : 1۔ جب ان سے کہا جاتا ہے پیروی کرو اللہ کی نازل کردہ کتاب کی تو جواب میں اپنے آباء واجداد کی پیروی کا حوالہ دیتے ہیں۔ (البقرۃ: 170، لقمان :21) 2۔ اس کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔ (الزمر :55) 3۔ آپ (ﷺ) پیروی کریں جو آپ کے رب کی طرف سے وحی کی گئی ہے۔ (الاحزاب :2) 4۔ بے علم لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔ (الجاثیۃ :18) 5۔ اسلام میں مکمل طور پر داخل ہوجاؤ شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔ (البقرۃ:208) 6۔ اس کتاب بابرکت کی پیروی کرو۔ (الانعام :155) 7۔ لوگوں کی اکثریت گمراہ ہوتی ہے لہٰذا ان کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔ (المائدۃ:77)