سورة الانعام - آیت 126

وَهَٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيمًا ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ (اسلام) تمہارے پروردگار کا (بتایا ہوا) سیدھا سیدھا راستہ ہے۔ جو لوگ نصیحت قبول کرتے ہیں، ان کے لیے ہم نے (اس راستے کی) نشانیاں کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : (آیت 126 سے 127) ربط کلام : جس کا سینہ اسلام کے لیے کھل جائے اسے صراط مستقیم کی ہدایت ملتی ہے اور اسلام ہی صراط مستقیم اور دنیا وآخرت کی سلامتی کا ضامن ہے۔ پچھلی آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دینا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے یہاں ” ھٰذا“ اسم اشارہ لا کر اس بات کی وضاحت کردی گئی ہے اسلام ہی صراط مستقیم ہے۔ آخری نبی اور ان پر نازل ہونے والا یہی ” الاسلام“ آخری دین قرار پایا ہے۔ سورۃ المائدۃ، آیت : 3میں یہ وضاحت کردی گئی ہے کہ یہ دین کامل اور مکمل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے تمھارے لیے اسلام ہی کو دین کے طور پر پسند کیا ہے۔ سورۃ آل عمران، آیت : 85میں دو ٹوک انداز میں صراحت کی ہے کہ جو شخص دین اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا اسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا وہ شخص اور قوم آخرت میں نقصان پائے گی۔ اسی سورۃ کی آیت 84میں وضاحت کی گئی ہے کہ کیا تم اللہ کے اس دین کو چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کرو گے جبکہ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے تابع فرمان ہے۔ یہاں اسلام کو اللہ تعالیٰ کی تابعداری کے مفہوم میں بیان کیا گیا ہے۔ لہٰذا دین اسلام ہی افراد اور اقوام کے لیے دنیا و آخرت کی سلامتی کی ضمانت دیتا ہے اس لیے جنت کو ” دارالسلام“ قرار دیتے ہوئے دین اسلام ماننے والوں کو اس کی خوشخبری دی کہ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں دارالسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ اسلام پہ چلنے والوں کا والی اور دوست ہے۔ ولی کا لفظ استعمال فرما کر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو اپنی قربت کا احساس دلاکر یہ وضاحت کی ہے کہ اگر تم میری قربت و محبت اور جنت کے طلب گار ہو تو تمھیں صراط مستقیم پر چلنا ہوگا جو اسلام کے بغیر کسی دوسرے دین میں نہیں مل سکتا۔ انفرادی زندگی میں اسلام پر عمل پیرا ہونے اور اجتماعی زندگی میں نافذ کرنے سے دنیا میں بھی سلامتی نصیب ہوتی ہے اس طرح دنیادارالفساد بننے کے بجائے دارالسلام بن جاتی ہے۔ ” حضرت جا بر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (ﷺ) کے پاس تھے آپ (ﷺ) نے ایک سیدھا خط کھینچا پھر اس کے دائیں اور بائیں مختلف خطوط کھینچے پھر آپ (ﷺ) نے اپنا دست مبارک درمیان والے سیدھے خط پر رکھتے ہوئے فرمایا یہ اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے، پھر آپ (ﷺ) نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی :” اور یہ میرا سیدھا راستہ ہے اس کی پیروی کرو اس کے سوا دوسری راہوں پر نہ چلو دوسری راہیں تمہیں صراط مستقیم سے جدا کردیں گی۔“ [ رواہ ابن ماجۃ: باب اتباع سنۃ رسول اللہ (ﷺ) ] مسائل : 1۔ اسلام ہی صراط مستقیم ہے۔ 2۔ اسلام دنیا میں سلامتی کا ضامن ہے اور آخرت میں جنت کے حصول کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ 3۔ نیک اعمال سے مسلمان کو اللہ تعالیٰ کی قربت اور ولایت حاصل ہوتی ہے۔ تفسیر بالقرآن : صراط مستقیم کے نشانات : 1۔ اللہ تعالیٰ ہی ایمان والوں کو صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے۔ (الحج :54) 2۔ اللہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے۔ (البقرۃ:213) 3۔ اللہ تعالیٰ میرا اور تمھارا رب ہے۔ تم اسی کی عبادت کرو یہی صراط مستقیم ہے۔ (آل عمران : 51، مریم :36) 4۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کی جماعت کو چن لیا اور ان کو صراط مستقیم کی ہدایت دی۔ (الانعام :87) 5۔ اللہ کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔ (یسٰین :61) 6۔ صراط مستقیم کی ہی پیروی کرو۔ (الانعام :153) 7۔ اللہ ہی صراط مستقیم کی ہدایت کرتا ہے۔ (الشوریٰ :52) 8۔ نبی اکرم (ﷺ) صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ (الشوریٰ :52)