وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قُلْ إِنَّ اللَّهَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يُنَزِّلَ آيَةً وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
یہ لوگ کہتے ہیں کہ (اگر یہ نبی ہیں تو) ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ تم (ان سے) کہو کہ اللہ بیشک اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی نازل کردے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ ( اس کا انجام) نہیں جانتے۔ (١١)
فہم القرآن : ربط کلام : حق کا انکار کرنے کے باوجود کفارکا بار بار نبی (ﷺ) سے معجزات کا مطالبہ کرنا۔ منکرین حق گاہے، گاہے رسول معظم (ﷺ) سے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے لیکن جونہی ان کے پاس کوئی معجزہ آتا تو نہ صرف اس کا انکار کرتے بلکہ الٹا آپ کو جادو گر ہونے کا الزام دیتے۔ قرآن مجید کا مطالعہ کیا جائے تو درجنوں ایسی آیات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کفار نے نہ صرف آپ (ﷺ) سے عجیب و غریب معجزات کا مطالبہ کیا بلکہ ایک موقع پر انھوں نے بیت اللہ کا غلاف پکڑ کر یہاں تک اپنے لیے مطالبہ کیا : ﴿وَإِذْ قَالُواْ اللّٰہُمَّ إِن کَانَ ہٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عندِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَاء أَوِ اءْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِیمٍ﴾[ الأنفال :32] ” جب انھوں (کافروں) نے کہا : اے اللہ ! اگر یہ قرآن واقعی تیری طرف سے ہے اور یہ نبی سچا ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا پھر ہمیں اذیت ناک عذاب میں مبتلا کر دے۔“ جس قوم کی ہٹ دھرمی اور گمراہی کا یہ عالم ہوا سے کیونکر ہدایت نصیب ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اس موقع پر فقط یہی جواب دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمھارے مطالبات سے بڑھ کر آیات و معجزات نازل کرنے پر قادر ہے لیکن اس کے باوجود تمھاری اکثریت اس حقیقت کو ماننے اور جاننے کو تیار نہیں ہے۔ مسائل : 1۔ گمراہی پر مصر قوم ہدایت نہیں پا سکتی۔ 2۔ معجزات اتمام حجت کے لیے ہوا کرتے ہیں۔ 3۔ اکثر لوگ حقیقت کو نہیں سمجھتے۔