لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا فِيهِنَّ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
تمام آسمانوں اور زمین میں اور ان میں جو کچھ ہے اس سب کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : اس سورۃ کی ابتدا میں عہد کی پاسداری کا حکم دیا تھا عہد میں سب سے بڑا عہد بندے کا اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنا ہے اب سورۃ کا اختتام شرک کی نفی اور توحید کے اثبات اور اقرار پر ہو رہا ہے۔ سورۃ کے اختتام میں اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے اسے اپنی ملکیت قرار دیتے ہوئے اس کے ذرّے ذرّے اور چپے چپے پر قادر ہونے کا اعلان فرمایا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اے لوگو اگر تم اللہ کی توحید سے منحرف ہو کر اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد توڑ دو اس کی نافرمانی اور شرک جیسے عظیم گناہ میں ملوث ہوجاؤ۔ تو اللہ تعالیٰ کی ملکیت، اس کے اقتدار اور اختیار میں ذرّہ برابر کمی واقع نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں یہ خدا کے نافرمان اور باغیوں کو ایک چیلنج ہے جس کی رسول محترم (ﷺ) نے تفصیل یوں بیان فرمائی ہے ۔مسائل :1۔ زمین و آسمان کی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ 2۔ کائنات کی ہر چیز اللہ کی ملکیت ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ تفسیر بالقرآن :ہر چیز اللہ کی ملکیت ہے : 1۔ جو کچھ آسمان و زمین میں ہے وہ اللہ کی ملکیت ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمران :189) 2۔ بے شک زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ (التوبۃ:116) 3۔ کیا آپ نہیں جانتے ؟ کہ زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے۔ (البقرۃ:107)