قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ
تم (ان سے) کہو کہ : اے اہل کتاب ! تمہیں اس کے سوا ہماری کون سی بات بری لگتی ہے کہ ہم اللہ پر اور جو کلام ہم پر اتارا گیا اس پر اور جو پہلے اتارا گیا تھا اس پر ایمان لے آئے ہیں، جبکہ تم میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں؟
فہم القرآن : ربط کلام : اہل کتاب کا گھناؤنا کردار ذکر کرنے کے بعد ان کو مزید احساس دلانے کے لیے براہ راست سوال۔ اہل کتاب سے سوال کرنے کے دو مقصد ہیں کہ انہیں اس بات کا احساس دلایاجائے کہ اسلام کو مذاق سمجھنے اور نماز اور اذان کو استہزاء کانشانہ بنانے کا تمہارے پاس کیا جواز ہے ؟ کیا اس پر تمہارے ضمیر تمہیں کوئی ملامت نہیں کرتے ؟ ہاں یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ ہمیں عطا کیا گیا ہے اور جو ہم سے پہلے نازل کیا گیا ہم اس کو بھی مانتے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ تم دوسروں سے دو قدم آگے بڑھ کر قرآن مجید پر ایمان لاتے کیونکہ قرآن مجیدتمہاری کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور ہم تورات اور انجیل کو ان کے دور کی منزل من اللہ کتابیں سمجھتے ہیں۔ دنیا میں وہ شخص کتنا عاقبت نااندیش ہے جس کے نظریہ کی تائید کی جائے وہ اس پر خوش ہونے کی بجائے الٹا اپنے مؤید کی مخالفت پر کمربستہ ہوجائے اہل کتاب تمہارا یہی حال ہے دراصل تمہاری مخالفت کا بنیادی سبب یہ ہے کہ تمہاری اکثریت نافرمان لوگوں پر مشتمل ہے۔ اللہ کے نافرمان اس حد تک حقیقی شعور سے تہی دامن ہوتے ہیں کہ وہ نیکی کی بجائے فسق وفجور کے مددگار بن جاتے ہیں جن کی یہ حالت ہو وہ اللہ کی رحمت کی بجائے اس کے غضب کے سزا وارہونے کی وجہ سے انسانیت کے شرف سے محروم ہو کر بدترین مخلوق قرار پائے۔ مسائل :1۔ اہل کتاب مسلمانوں سے دین اسلام کی وجہ سے دشمنی رکھتے ہیں۔ 2۔ اہل کتاب میں سے اکثر نافرمان ہیں۔