وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ
اور یقیناً تم ان لوگوں کے حال سے بے خبر نہیں ہو جو تم ہی میں سے تھے اور جنہوں نے "سبت" (یعنی تعطیل اور عبادت کے مقدس دن) کے معاملہ میں راست بازی کی حدیں توڑ ڈالی تھیں (یعنی حکم شریعت سے بچنے کے لیے حیلوں اور مکاریوں سے کام لیا تھا) ہم نے کہا ذلیل و خوار بندروں کی طرح ہوجاؤ (انسانوں کے پاس سے ہمیشہ دھتکارے نکالے جاؤ گے)
فہم القرآن : (آیت 65 سے 66) ربط کلام : بنی اسرائیل کے انحراف کا مشہور واقعہ شکر گزاری کی بجائے بد عہدی کرتے ہوئے ہفتہ کے دن کی بے حرمتی کی اور اس کی سزا۔ بنی اسرائیل میں یہ واقعہ نسل در نسل زبان زدعام اور تورات وانجیل کے کئی صفحات پر پھیلا ہو اہے۔ اس لیے اس کی یاد دہانی کے لیے تفصیلات ذکر کرنے کے بجائے ایک اشارہ ہی کافی سمجھا گیا ہے۔ تاہم سورۃ الاعراف میں اس کی کچھ تفصیل بیان ہوئی ہے کہ تم وہ لوگ ہو کہ جب تمہاری ہی خواہش کے مطابق تمہارے لیے عبادت کا دن ” ہفتہ“ مقرر کیا گیا کہ اس دن تمہیں عبادت کرنے کے سوا کچھ نہیں کرنا چاہیے۔ تم نے اس دن میں بھی سر کشی اور تمرّد کے کئی راستے نکال لیے۔ ہوا یہ کہ مچھلیاں دوسرے دنوں کے بجائے ہفتہ کے روز کثرت کے ساتھ سمندر کی تہ پر تیرتی ہوئی دکھائی دیتی تھیں۔ انہوں نے ہفتہ کے دن مچھلی کا شکار نہ کیا لیکن سمندر کے متصل اس طرح کے بڑے بڑے گھاٹ تیار کیے کہ مچھلیاں خود بخود تالابوں میں بھر جاتیں اگلے دن انہیں پکڑ لیا جاتا۔ اس طرح انہوں نے ہفتہ کے دن کی بے حرمتی اور اللہ تعالیٰ کے قانون کی روح کو پامال کیا۔ جس کی پاداش میں ان کے چہروں کو تبدیل کر کے بندر کی شکل میں تبدیل کردیا تاکہ ان کے جیسے ذہن ہیں شکلیں بھی ویسی ہوجائیں۔ ان کے چہروں کو مسخ کر کے بستی کے گرد و جوار اور بعد میں آنے والے لوگوں کے لیے نشان عبرت بنا دیا گیا۔ اتنی ذلّت و رسوائی کے باوجودان کی اولادیں گناہوں سے بچنے کی بجائے اللہ کی نافرمانی میں آگے ہی بڑھتی چلی گئیں۔ نصیحت تو اللہ سے ڈرنے اور گناہوں سے بچنے والے ہی حاصل کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بندروں کی نسل انہی لوگوں سے ہے۔ حالانکہ حدیث میں وضاحت پائی جاتی ہے کہ وہ بندر بننے کے تین دن بعد مر گئے۔ (رواہ مسلم : کتاب الجمعۃ) (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ {رض}أَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ {ﷺ}یَقُوْلُ نَحْنُ الْآخِرُوْنَ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ القِیَامَۃِ بَیْدَ أَنَّھُمْ أُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا ثُمَّ ھٰذَا یَوْمُھُمُ الَّذِیْ فُرِضَ عَلَیْھِمْ فَاخْتَلَفُوْا فِیْہِ فَھَدَانَا اللّٰہُ فَالنَّاسُ لَنَا فِیْہِ تَبَعٌ الْیَھُوْدُ غَدًا وَالنَّصَارٰی بَعْدَ غَدٍ) (رواہ البخاری : کتاب الجمعۃ، باب فرض الجمعۃ) ” حضرت ابوہریرہ {رض}بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ {ﷺ}کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم آخر میں آنے والے قیامت کے دن پہلے ہوں گے بے شک یہود ونصارٰی ہم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں پھر ہفتہ اور اتوار کے دن کی عبادت ان پر فرض کی گئی انہوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت سے نواز دیا یہودی اور عیسائی ایام کے معاملہ میں ہمارے تابع ہیں یعنی شمار کرنے میں جمعہ کا دن پہلے ہفتہ اور اتوارکے دن بعد میں آتے ہیں۔ یہود ہفتہ اور عیسائی اتوار کے روز عبادت کرتے ہیں اور ہمارے لیے جمعہ افضل قرار دیا گیا ہے۔“ جمعہ کی فضیلت واہمیت : (عَنْ أَبِی الْجَعْدِ الضَّمْرِیِّ وَکَانَتْ لَہٗ صُحْبَۃٌ عَنِ النَّبِیِّ {ﷺ}قَالَ مَنْ تَرَکَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَھَاوُنًا بِھَا طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قَلْبِہٖ) (رواہ النسائی : باب التشدید فی التخلف عن الجمعۃ) ” حضرت ابو الجعد الضمری کو نبی کریم {ﷺ}کی رفاقت حاصل رہی وہ نبی {ﷺ}سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جو آدمی تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑ دیتا ہے اللہ رب العزت اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔“ (عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ {رض}قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ {ﷺ}مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَتَطَھَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُھْرٍ ثُمَّ ادَّھَنَ أَوْ مَسَّ مِنْ طِیْبٍ ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ یُفَرِّقْ بَیْنَ اثْنَیْنِ فَصَلّٰی مَاکُتِبَ لَہٗ ثُمَّ إِذَاخَرَجَ الْإِمَامُ أَنْصَتَ غُفِرَ لَہٗ مَابَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الْأُخْرٰی) (رواہ البخاری : کتاب الجمعۃ، باب لایفرق بین اثنین یوم الجمعۃ) ” حضرت سلمان فارسی {رض}بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ {ﷺ}نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور حسب توفیق صفائی کی پھر اس نے تیل یا خوشبو لگائی پھر وہ مسجد آیا اس نے دو آدمیوں کے درمیان جدائی نہ ڈالی اور اس نے جو اس کے لیے لکھی گئی نماز ادا کی پھر جب امام نکلا خاموش رہا تو اس کے ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ {رض}أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ { ﷺ }قَال الصَّلَوَاۃُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَۃُ إِلَی الْجُمْعَۃِ کَفَّارَۃٌ لِّمَا بَیْنَھُنَّ مَالَمْ تُغْشَ الْکَبَائِرُ) (رواہ مسلم : باب الصلواۃ الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ۔۔) ” حضرت ابوہریرہ {رض}بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ {ﷺ}نے فرمایا جب کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کیا جائے تو پانچ نمازیں اور جمعہ۔ جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔“ مسائل: 1۔ یہودیوں کے لیے ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑنا ممنوع تھا۔ 2۔ یہودیوں نے ہفتہ کے دن کا احترام نہیں کیا۔ 3۔ شعائر اللہ کا احترام نہ کرنے سے قومیں ذلیل ہوجاتی ہیں۔