يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے ایمان والو ! یہودیوں اور نصرانیوں کو یارومددگار نہ بناؤ (٤٣) یہ خود ہی ایک دوسرے کے یارومددگار ہیں اور تم میں سے جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔ یقینا اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
فہم القرآن : ربط کلام : یہود و نصاریٰ کا کردار بتلانے کے بعد ان سے حقیقی اور قلبی تعلقات رکھنے سے منع کیا ہے۔ اسلام اور کفر کی کشمکش روز افزوں تھی جس کی بنا پر نو وارد مسلمان بالخصوص منافقین اس کوشش میں تھے کہ ہمارے تعلقات یہود و نصاریٰ کے ساتھ پہلے کی طرح استوار رہیں تاکہ یہود و نصاریٰ کی کامیابی کی صورت میں ہم نقصان سے محفوظ رہ سکیں۔ اسی بنا پر مسلمانوں کے راز یہود و نصاریٰ تک پہنچاتے تاکہ ان کی دلی ہمدردیاں حاصل کرسکیں۔ حق و باطل کے اس معرکہ میں اسلام یہ بات کس طرح گوارا کرسکتا تھا کہ ان لوگوں کو آستینوں کا سانپ سمجھنے کے باوجود اس حالت میں رہنے دیا جائے کہ یہ مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے رہیں۔ اسلام تو دور بینی کا دین ہے۔ ایسی صورت حال تو کوئی باطل نظریہ کی حامل اور کمزور جماعت بھی گوارا نہیں کرسکتی۔ لہٰذا سازشوں کا قلع قمع اور مذموم سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے قرآن مجید مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ غیر مسلم بالخصوص یہود و نصاریٰ کے ساتھ رازد ارانہ تعلقات سے کامل اجتناب کریں۔ جو اس حکم کے باوجود غیر مسلموں کے ساتھ دوستی سے باز نہیں آتا وہ انھی میں شمار ہوگا اور ایسے ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہدایت سے سرفراز نہیں کرتا۔ واضح رہے کہ اسلام سماجی تعلقات اور کاروباری معاملات میں اپنوں کو ترجیح دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ لیکن غیر مسلموں سے سماجی تعلقات اور کاروبار کرنے سے منع نہیں کرتا۔ البتہ ان سے قلبی تعلق اور ان کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (عَنْ ابْنِ عُمَرَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ) [ رواہ ابوداؤد : کتاب اللباس باب فی لبس الشہرۃ] ” حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) بیان فرماتے ہیں جو کوئی کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا۔“ (عَنْ عَبْدِاللّٰہِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ (رض) قَالَ لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ اَلْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰہِ فَجَاءَ تْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ اِنَّہٗ بَلَغَنِیْ اَنَّکَ لَعَنْتَ کَیْتَ وَکَیْتَ فَقَالَ مَالِیْ لَا اَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) وَمَنْ ہُوَ فِیْ کِتَاب اللّٰہِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ فَمَا وَجَدْتُّ فِیہِ مَا تَقُوْلُ قَالَ لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِیْہِ لَقَدْ وَجَدْتِّیْہِ اَمَا قَرَأْتِ﴿ مَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فُخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا﴾ قَالَتْ بَلٰی قَالَ فَاِنَّہٗ قَدْ نَھٰی عَنْہُ۔)[ متفق علیہ] ” حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں بھنووں ( اور رخسار کے بال) اکھیڑنے والیوں اور خوب صورتی کے لیے دانتوں کو باریک بنانے والیوں اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہو۔ ایک عورت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آئی اور کہا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ (رض) نے فلاں فلاں عورت کو ملعون قرار دیا ہے؟ عبداللہ بن مسعود (رض) نے جواب دیا کہ میں کیوں اس پرلعنت نہ کروں جس پر رسول اکرم (ﷺ) نے لعنت کی ہے۔ اور جس پر اللہ کی کتاب میں لعنت کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا‘ میں نے دونوں تختیوں کے درمیان (یعنی پورے) قرآن مجید کی تلاوت کی ہے‘ مجھے اس میں وہ بات نہیں ملی جو آپ کہہ رہے ہیں۔ ابن مسعود (رض) نے وضاحت فرمائی کہ اگر تو نے قرآن مجید کی تلاوت کی ہوتی تو اس میں اس حکم کو پالیتی کیا تو نے قرآن مجید میں نہیں پڑھا ” تمہیں جو چیز رسول دیں اس پر عمل کرو اور جس بات سے منع کریں اس سے رک جاؤ“ (الحشر) اس عورت نے جواب دیا کہ بالکل عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا‘ تو نبی کریم (ﷺ) نے ان باتوں سے منع فرمایا ہے۔“ مسائل : 1۔ مومن یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائیں۔ 2۔ یہودی اور عیسائی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ 3۔ یہود و نصاریٰ سے دوستی کرنے والا انہی میں سمجھاجائے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ تفسیر بالقرآن : یہود و نصاریٰ کو دوست نہیں بنانا چاہیے : 1۔ اے ایمان والو ! میرے اور اپنے دشمن کو دوست نہ بناؤ۔ (الممتحنۃ : 1تا2) 2۔ اے ایمان والو! جن پر اللہ کا غضب ہوا انھیں اپنا دوست مت بناؤ۔ (الممتحنۃ:13) 3۔ اے ایمان والو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جنھوں نے تمہارے دین کو کھیل بنا لیا ہے۔ (المائدۃ: 56تا57) 4۔ اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ (المائدۃ:51) 5۔ اے ایمان والو! مسلمانوں کو چھوڑ کر کفار کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ (النساء :144)