وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ
اور ہم نے ان (پیغمبروں) کے بعد عیسیٰ ابن مریم کو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا، اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت تھی اور نور تھا، اور جو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والی اور متقیوں کے لیے سراپا ہدایت و نصیحت بن کر آئی تھی۔
فہم القرآن : (آیت 46 سے 47) ربط کلام : تورات کے بعد انجیل کی ہدایات اور اس کے احکامات کی اہمیت کا بیان۔ اس سے متصل پہلی آیات میں تورات کے منزل من اللہ ہونے اور اس کے احکامات کے نفاذ کا ذکر ہوا تھا اب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کا ثبوت اور انجیل کا تورات کی تائید کرناثابت کیا گیا ہے۔ اس لیے انجیل کی ہدایات اور احکامات کو انہی الفاظ میں بیان کیا گیا ہے جن الفاظ میں تورات کی اہمیت اور ہدایات کا تعارف کروا یا گیا ہے۔ یہ کتب اپنے اپنے وقت میں لوگوں کے لیے روشنی کا مینار اور ہدایت کا سرچشمہ تھیں یاد رہے جو الفاظ تورات اور انجیل کے بارے میں آئے ہیں ایسے ہی الفاظ قرآن مجید کے بارے میں ارشاد ہوئے ہیں۔ یہ قرآن مجید کی حقانیت اور اس کی کشادہ ظرفی کا منہ بولتا ثبوت ہونے کے ساتھ اس بات کا اعلان ہے کہ جس طرح تورات اور انجیل اپنے اپنے دور میں لوگوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ اور روشنی کا مینار تھیں اسی طرح ہی آج قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت کا منبع، روشن قندیل ہے اور اس کے احکامات رہتی دنیا تک قابل عمل اور نافذ العمل رہیں گے۔ تورات و انجیل اپنے دور کے لیے لوگوں کے نصیحت و موعظت کا مرقع تھیں اور اب قرآن ان کے بنیادی احکامات اور ہدایات کا ترجمان اور لوگوں کے لیے راہ عمل ہے جس طرح تورات و انجیل کے احکامات نافذ نہ کرنے والے درجہ بدرجہ کافر، ظالم اور فاسق تھے اگر آج مسلمان اپنی انفرادی زندگی اور اجتماعی نظام میں قرآن نافذ نہیں کرتے تو وہ بھی اسی زمرے میں سمجھے جائیں گے جس طرح تورات و انجیل پر عمل نہ کرنے والے کافر، ظالم اور فاسق ٹھہرے تھے۔ مسائل : 1۔ ہر نبی پہلی آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا تھا۔ 2۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے انجیل عطا کی تھی۔ 3۔ انجیل میں ہدایت اور روشنی ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی نازل شدہ کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے فاسق ہیں۔ تفسیر بالقرآن : کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے : 1۔ ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی تاکہ آپ لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں۔ (النساء :105) 2۔ ہم نے انبیاء پر کتابیں نازل کیں تاکہ وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں۔ (البقرۃ:213) 3۔ اور انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں۔ (المائدۃ:47) 4۔ آپ ان کے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ (المائدۃ:48) 5۔ اللہ تعالیٰ نے جو احکام آپ پر اتارے ہیں ان کے مطابق فیصلہ کیجیے۔ (المائدۃ:49)