وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
نیز ان کی یہ بات کہ سود لینے لگے، حالانکہ اس سے روک دیے گئے تھے اور یہ بات کہ ناجائز طریقہ پر لوگوں کا مال کھانے لگے (حالانکہ انہیں ہر انسان کے ساتھ دیانت دار ہونے کا حکم دیا گیا تھا) اور (یاد رکھو) ان میں جو لوگ (اس طرح احکام حق کے) منکر ہوگئے، ہم نے ان کے لیے (پاداش عمل میں) دردناک عذاب تیار رکھتا ہے
فہم القرآن : ربط کلام : گزشتہ سے پیوستہ : یہودیوں کے جرائم کی فہرست جاری ہے۔ یہودیوں کی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر زیادتیوں اور پے درپے حیلہ سازیوں، گستاخیوں اور تہمتوں کی وجہ سے جن میں انبیاء کو قتل کرنا، شرک کا ارتکاب کرنا، سود کو جائز قرار دینا حالانکہ ان پر حرام کیا گیا تھا، دوسروں کا ناجائز طریقے سے مال کھانے اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کی سرکشی اور تمرد میں کمی لانے اور انکی ہوس زر کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چند حلال چیزوں کو ان پر حرام قراردے دیا۔ جس طرح مریض کو بیماری سے بچانے کے لیے حکیم حاذق اس پر کچھ پابندیاں اور احتیاطیں لازم قراردیتا ہے اگر مریض صحت یاب ہوجائے تو پابندیاں اٹھالی جاتی ہیں ورنہ انہی پابندیوں کے ساتھ مریض موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے یا مراعات یافتہ آدمی کو اس کی غلطی پر سرزنش کرنے کے لیے اس سے کچھ مراعات اور اختیارات واپس لے لیے جاتے ہیں۔ یہودیوں کیساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا تاکہ وہ اپنی سرکشی و بغاوت سے باز آجائیں لیکن انہوں نے اپنی روایتی بغاوت کو برقرار رکھا اور پابندیوں اٹھائے ہوئے انکی نسلیں ختم ہوگئیں جنہیں قیامت کے دن ہولناک عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تقریباً پانچ سو سال کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) نے آکر کچھ پابندیاں ختم فرمائیں جن کا تذکرہ قرآن مجید کی آیت میں کیا گیا ہے۔ یہودیوں پر جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں سورۃ الانعام 146میں بیان ہوئی ہیں۔ ﴿وَعَلَی الَّذِینَ ہَادُواْ حَرَّمْنَا کُلَّ ذِی ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا أَوِ الْحَوَایَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذٰلِکَ جَزَیْنَاہُم بِبَغْیِہِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ﴾[ الأنعام :146] ” اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کیا تھا نیز ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کی الّا یہ کہ وہ پشتوں، آنتوں سے لگی ہو یا ہڈیوں سے چمٹی ہوئی ہو۔ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا کے طور پر ایسا کیا اور ہم بالکل سچ کہہ رہے ہیں۔“ مسائل : 1۔ آدمی کی ناشکری کی وجہ سے اللہ کی نعمتیں چھن جاتی ہیں۔ 2۔ یہودیوں کی سرکشی کم کرنے کے لیے چند حلال چیزیں ان پر حرام کی گئیں۔ 3۔ اللہ کے راستے سے روکنا بہت بڑا گناہ ہے۔ 4۔ سود اور ناجائز مال کھانے والوں کو دردناک عذاب ہوگا۔ تفسیر بالقرآن : یہودونصاریٰ کے ظلم : 1۔ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو پھانسی دینے کی کوشش کی۔ (النساء :157) 2۔ اللہ تعالیٰ کی آیات میں تحریف کرنا۔ (النساء :46) 3۔ زبان مروڑ کر کلام اللہ کا مفہوم بدلنا۔ (آل عمران :78) 4۔ اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دینا، اللہ کے راستہ سے روکنا، سود کھانا اور لوگوں کا مال غلط طریقہ سے کھانا۔ (النساء : 160، 161) 5۔ بار بار وعدہ کی خلاف ورزی کرنا، اللہ کی آیات کا انکار اور انبیاء کو قتل کرنا، حضرت مریم علیہا السلام پر الزام لگانا۔ (النساء :155)