الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
(وہ منافق) جو مسلمانوں کو چھوڑ کر منکرین حق کو اپنا رفیق اور مددگار بناتے ہیں (اور مسلمانوں کی دوستی پر مسلمانوں کے دشمنوں کی دوستی کو ترجیح دیتے ہیں) تو کیا وہ چاہتے ہیں ان کے پاس عزت ڈھونڈھیں؟ (اگر ایسا ہی ہے) تو (یاد رکھیں) عزت جتنی بھی ہے سب کی سب اللہ ہی کے لیے ہے (یعنی اسی کے اختیار میں ہے، جسے چاہے دے دے، دشمنان حق کے ہاتھ میں نہیں، اگرچہ وہ اس وقت عارضی طور پر دنیوی عزت اور شوکت رکھتے ہیں اور پیروان حق بے سروسامان اور کمزور ہیں)
فہم القرآن : ربط کلام : ان آیات میں منافقین کے کردار اور ان کے انجام کے متعلق بیان ہو رہا ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق و مالک ہے اسی طرح وہ عزت و ذلّت کا بھی مالک ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اس کے حسن کردار کی وجہ سے عزت سے نوازتا ہے اور جسے چاہے اس کے گناہوں کی وجہ سے ذلت سے دوچار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بغیر نہ کوئی عزت دے سکتا ہے اور نہ ہی آدمی کو کوئی ذلیل و خوار کرسکتا ہے۔ ہر چیز اس کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ اس عقیدہ کی ترجمانی اور عزت کی طلب، ذلت سے محفوظ رہنے کے لیے آل عمران آیت 26 میں دعا سکھلائی گئی ہے۔ دعا کیجیے کہ اے کائنات کے مالک تو جسے چاہتا ہے حکومت سے سرفراز کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے اور جسے تو چاہے عزتوں سے سرفراز فرماتا اور جس کو چاہے ذلیل و خوار کردیتا ہے۔ ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے۔ بلاشک تو ہر چیز پر قدرت و سطوت رکھنے والا ہے۔ لیکن منافق کا حال یہ ہے کہ وہ دنیا کی عزت کی خاطر کافر اور بے ایمان شخص سے بھی عزت کا طالب ہوتا ہے۔ اس کی کاسہ لیسی اور چاپلو سی کرتا ہے چاہے اسے اپنی غیرت اور ایمان کا سودا کرنا پڑے حالانکہ ہر قسم کی عزت و رفعت اللہ ذوالجلال کے ہاتھ میں ہے۔ مسائل : 1۔ ہر قسم کی عزت اللہ کے اختیار میں ہے۔ 2۔ کفار کو دوست نہیں بنانا چاہیے۔ تفسیربالقرآن :عزت اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے : 1۔ عزت اللہ کے پاس ہے۔ (فاطر :10) 2۔ عزت اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے۔ (المنافقون :8) 3۔ اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے۔ (آل عمران :26)