وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا
اور جو کوئی اچھ کام کرے گا خواہ مرد ہو خواہ عورت اور وہ (خدا پر) ایمان بھی رکھتا ہوگا، تو ایسے ہی لوگ ہیں جو جنت میں داخل ہوں گے اور رائی برابر بھی ان کے ساتھ (جزا و عمل میں) بے انصافی ہونے والی نہیں
فہم القرآن : ربط کلام : مومنوں کو دوبارہ تسلی دی گئی ہے کہ نیک عمل کرنے والا ایماندار خواہ مرد ہو یا عورت اسے بہترین جزا ملے گی۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ذات پات اور مذکر و مؤنث کا کوئی امتیاز نہیں۔ اعمال کا انجام ذکر کرنے کے بعد حسب معمول صالح کر دار لوگوں کا صلہ بیان کرتے ہوئے مرد و زن کو تسلی دی گئی ہے کہ نیک عمل کرنے والا مرد ہو یا عورت بشرطیکہ اس نے نیک عمل حالت ایمان میں کیا ہو۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت بخشے گا اور اس کو جنت میں ضرور داخل فرمائے گا اور ان کے اجر و ثواب میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اسی بات کو تفصیل کیساتھ یوں بیان فرمایا ہے۔ ” بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، راست باز مرد اور راست باز عورتیں، صبر کرنیوالے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، خشوع کرنے والے مرد اور خشوع کرنے والی عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔“ [ الاحزاب :35] مسائل : 1۔ نیک عمل کرنے والا صاحب ایمان مرد ہو یا عورت جنت میں داخل ہوگا۔ تفسیر بالقرآن : نیکی میں ہرگز کمی نہ ہوگی : 1۔ کسی کا عمل ضائع نہ کیا جائے گا۔ (آل عمران :195) 2۔ اجر میں مرد و زن برابر ہیں۔ (الاحزاب :35) 3۔ ذرہ برابر نیکی اور بدی کا بدلہ ملے گا۔ (الزلزال : 7، 8) 4۔ ہر عمل آدمی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ (الکہف :49) 5۔ کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :71)