إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اللہ یہ بات بخشنے والا نہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے۔ اس کے سوا جتنے گناہ ہیں وہ جسے چاہے بخش دے اور جس کسی نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو وہ بھٹک کر سیدھے راستے سے بہت دور جا پڑا۔
فہم القرآن : ربط کلام : نئے خطاب کا آغاز۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کا انکار کرنا کفر ہے اور اس کی ذات و صفات اور عبادت میں کسی کو شریک ٹھہرانا شرک ہے جو سب سے بڑا گناہ، ظلم عظیم اور پرلے درجے کی گمراہی ہے۔ کفر و شرک کے سوا اللہ تعالیٰ جسے چاہے اور جو چاہے معاف فرما دے گا اس میں حقوق العباد بھی شامل ہیں۔ خاص کر ایسا شخص جو دوسروں کے حق کی ادائیگی اور اپنی زیادتی کی تلافی کرنا چاہتا تھا لیکن غفلت یا عدم وسائل کی وجہ سے تلافی نہیں کرسکا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اسے معاف فرما کر حق دار کی داد رسی فرما دے گا۔ جیسا کہ بخاری شریف میں کئی مقامات میں رسول معظم (ﷺ) کا فرمان درج ہے جس میں آپ نے توحید کی برکات کا یوں ذکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ محشر کے میدان میں اعلان فرمائیں گے جو دنیا میں کسی کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے پاس چلا جائے۔ مشرک اپنے اپنے پیروں اور معبودوں کے پاس چلے جائیں گے لیکن کچھ لوگ کھڑے رہیں گے۔ جن میں فاجر لوگ بھی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے سوال فرمائیں گے کہ تم کیوں نہیں جاتے؟ وہ عرض کریں گے کہ ہم دنیا میں تیرے ساتھ کسی کو مشکل کشا، حاجت روا، دستگیر اور آپ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہیں گردانتے تھے اب بھی تیری ذات کبریا کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ چنانچہ شرک سے اجتناب کرنے اور توحید کے صلہ میں انہیں معاف کردیا جائے گا۔[ رواہ البخاری تفسیر سورۃ النساء۔ مسلم : کتاب الإیمان، باب معرفۃ طریق الرؤیۃ ] مسائل :1۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والا انتہا درجے کا گمراہ ہوتا ہے۔ تفسیر بالقرآن :شرک کے نقصانات : 1۔ شرک بدترین گناہ ہے۔ (النساء :48) 2۔ شرک ظلم عظیم ہے۔ (لقمان :13) 3۔ شرک سے اعمال غارت ہوجاتے ہیں۔ (الزمر :65) 4۔ شرک کے بارے میں انبیاء کو انتباہ۔ (الانعام :88) 5۔ شرک کرنے سے آدمی ذلیل ہوجاتا ہے۔ (الحج :31) 6۔ مشرک پر جنت حرام ہے۔ (المائدۃ:72)