إِذَا السَّمَاءُ انفَطَرَتْ
جب آسمان پھٹ جائے گا (١)۔
فہم القرآن: (آیت 1 سے 5) ربط سورت : سورۃ التکویر میں قیامت سے پہلے دوسرے مرحلہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ارشاد ہوا کہ قیامت کے دن جنت اور جہنم لوگوں کے سامنے لائی جائیں گی اور ہر انسان جان لے گا کہ اس نے اپنے آگے کیا بھیجا ہے۔ اس کے بعد یہ بیان ہوا کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے نصیحت ہے۔ الانفطار کی ابتدا بھی قیامت کے پہلے اور دوسرے مرحلے کی نشاندہی سے کی گئی ہے۔ ارشاد ہوا کہ جب آسمان پھٹ جائے گا اور تارے بکھر جائیں گے اور سمندر پھاڑ دیئے جائیں گے اور قبریں کھول دی جائیں گی اس وقت ہر انسان کو اپنا اگلا پچھلا کیا ہوا سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ اس وقت انسان کو یاد آئے گا کہ اس نے اپنی زندگی میں کیا کیا کام کیے اور اپنے پیچھے کون سے اچھے یا برے کاموں کا تسلسل اور اثرات چھوڑ آیا تھا۔ یہاں قیامت کی ابتدا اور اس کی انتہا کے مراحل کا ذکر کیا گیا ہے۔ قیامت کا پہلا مرحلہ یہ ہوگا کہ آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نیچے گر پڑے گا اس سے پہلے سورج لپیٹ لیا جائے گا۔ ( التکویر :1) نظام شمسی کا آپس میں اتصال ختم ہوجائے گا جس سے ستارے تسبیح کے دانوں کی طرح نیچے گرنا شروع ہوجائیں گے، دوسری طرف زمین میں مسلسل زلزلے برپا ہوں گے جس سے سمندروں کا پانی زمین پر پھیل جائے گا جو بالآخر بھاپ بن کر ختم ہوجائے گا۔ نامعلوم کتنی مدّت تک یہ عمل جاری رہے گا اور اس کی تکمیل کے بعد کتنا عرصہ یہی حالت رہے گی۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا۔ اسرافیل کے دوسرا صور پھونکنے پر زمین جگہ جگہ پھٹ جائے گی، لوگ اپنی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ہر کوئی میدان محشر کی طرف بھاگ رہا ہوگا، آخر کار اللہ تعالیٰ کی عدالت قائم ہوگی۔ جس میں لوگوں کے اعمال نامے ان کے دائیں یا بائیں ہاتھ میں تھما دیئے جائیں گے، ہر کوئی اپنا اعمال نامہ دیکھ کر جان جائے گا کہ اس نے اپنی زندگی میں آخرت کے لیے کیا کام کیے اور کون سے اچھے اور برے کام اپنے بعد چھوڑ آیا تھا، گویا کہ اس کے تمام اعمال کا احاطہ کرلیا جائے گا۔ جواعمال نامہ کی شکل میں اس کے سامنے ہوگا۔ ﴿اِنَّا نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتٰی وَ نَکْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَ اٰثَارَھُمْ وَ کُلَّ شَیْءٍ اَحْصَیْنٰہُ فِیْٓ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ﴾ (یٰس :12) ” یقیناً ہم ایک دن مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں جو اعمال انہوں نے کیے ہیں وہ ہم لکھتے جا رہے ہیں اور انہوں نے جو کام پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم لکھ رہے ہیں ہر بات کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں درج کر رکھا ہے۔“ ﴿وَ وُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الْکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَۃً وَّ لَا کَبِیْرَۃً اِلَّآ اَحْصٰہَا وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا﴾ (الکہف :49) ” اور کتاب رکھی جائے گی آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ جو کچھ اس میں ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی ! کیسی کتاب ہے، اس نے نہ چھوٹی بات چھوڑی ہے اور نہ بڑی چھوڑی ہے اس نے سب کچھ شمار کر رکھا ہے انھوں نے جو کچھ کیا تھا اسے حاضر پائیں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔“ مسائل: 1۔ قیامت کے دن آسمان پھٹ جائے گا۔ 2۔ تارے مکمل طور پر بکھر جائیں گے۔ 3۔ سمندر پھاڑ دئیے جائیں گے۔ 4۔ قبریں کھول دی جائیں گی۔ 5۔ انسان کے اگلے پچھلے اعمال اس کے سامنے رکھ دئیے جائیں گے۔ تفسیر بالقرآن : قیامت کے دن ہر انسان اپنا اعمال نامہ دیکھ لے گا : 1۔ قیامت کے دن ہر کسی کا نامہ اعمال کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :13) 2۔ جب اعمال نامہ دیا جائے گا، تو مجرم لوگ اس میں سب کچھ لکھا ہوا پائے گا۔ (الکہف :49) 3۔ جس کو نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا، وہ اس کو پڑھے گا۔ (بنی اسرائیل :71) 4۔ جس کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا گیا، وہ کہے گا آؤ میرا نامہ اعمال پڑھو۔ (الحاقہ :19) 5۔ جس کو اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا کاش کہ مجھے یہ نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔ (الحاقہ :20) 6۔ جس کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس کا حساب آسان ہوگا۔ (الانشقاق : 7، 8) 7۔ جس کا اعمال نامہ پیٹھ کے پیچھے سے دیا گیا وہ موت کو پکارے گا اور دوزخ میں داخل کیا جائے گا۔ (الانشقاق : 10تا12)