فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِن كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا
پھر اے منکرین اسلام۔ اگر تم بھی اسی طرح نافرمانی کرو گے تو اس دن کی مصیبت سے کیسے بچ سکو گے جس کی سختی بچوں کو مارے غم کے بوڑھا کردے گی
فہم القرآن: (آیت 17 سے 19) ربط کلام : فرعون کا انجام بتلا کر اہل مکہ کو ان کا آخرت کا انجام بتلایا گیا ہے۔ انبیائے کرام (علیہ السلام) کی دعوت کا انکار کرنے والی اقوام کا دنیا میں بدترین انجام ہوا جن میں سر فہرست فرعون اور اس کے ساتھی ہیں۔ ان کا انجام بتلاتے ہوئے اہل مکہ کو ایک دفعہ پھر براہ راست خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر تم نبی (ﷺ) کی مخالفت اور آپ کی دعوت کا انکار کروگے تو بتاؤ اس دن کی سختیوں سے کس طرح بچ سکو گے جو دن بچوں کو بوڑھا کردے گا؟ اور آسمان پھٹ جائے گا۔ یاد رکھو کہ یہ سب کچھ ہو کر رہے گا کیونکہ یہ رب ذوالجلال کا وعدہ ہے جو ہر صورت پورا ہوگا۔ جس قرآن کے ذریعے تمہیں ڈرایا جاتا ہے اس میں تمہارے لیے نصیحت ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ قرآن کی نصیحت کو قبول کرے اور اپنے رب کی طرف جانے والے راستے پر گامزن ہوجائے، اسی میں اس کی دنیا اور آخرت کی کامیابی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور گمراہی کا راستہ واضح فرما کر انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ ان میں سے جس کا چاہے انتخاب کرے۔ مسائل: 1۔ قیامت کے دن آسمان پھٹ جائے گا اور یہ ہو کر رہے گا کیونکہ یہ ” اللہ“ کا وعدہ ہے۔ 2۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے نصیحت ہے اب جس کا دل چاہے نصیحت حاصل کرے اور اپنے رب کی طرف جانے والے راستے پر گامزن ہوجائے۔ 3۔ قیامت کے دن بچے بھی بوڑھے ہوجائیں گے۔