وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو ہم ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں داخل کریں گے۔ (٤٠)
فہم القرآن : ربط کلام : کفر اور حسد کرنے والوں کے مقابلہ میں صاحب ایمان اور صالح کردار لوگوں کا صلہ اور انجام۔ جو لوگ ایمان لائے اور صالح کردار کے حامل ہوئے جو نہی وہ دنیا کے امتحانات سے نکل کر عالم عقبیٰ میں پہنچیں گے ان کے لیے ایسے باغات ہوں گے جن میں نہریں اور آبشاریں چلتی ہوں گی۔ صاحب ایمان اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اس میں نہایت پاک و صاف، وفادار اور جانثار بیویاں ہوں گی۔ انہیں سر سبز وشاداب اور لہلہاتے ہوئے باغوں کے گھنے سایوں میں داخل کیا جائے گا۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) قَال اللّٰہُُ أَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَءُ وْا إِنْ شِئْتُمْ ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ أُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ﴾) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے جو کچھ تیار کیا ہے نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں خیال پیدا ہوا چاہو تو اللہ کا فرمان پڑھ لو ” کوئی بھی نہیں جانتا کہ جنتیوں کے لیے کیا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک پوشیدہ رکھی گئی ہے۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَشَجَرَۃً یَسِیْرُ الرَّاکِبُ فِیْ ظِلِّھَا مائَۃَ سَنَۃٍ وَاقْرَءُ وْا إِنْ شِئْتُمْ ﴿وَظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ﴾ [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ ....] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو برس تک چلتا رہے تب بھی ختم نہ ہوگا اگر چاہو تو اللہ کا فرمان ﴿وَظِلِّ مَّمْدُوْدٍ﴾ پڑھو۔“ (عَنْ اَنَسٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) غَدْوَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْ رَوْحَۃٌ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَافِیْھَا وَلَوْ أَنَّ امْرَاأۃً مِّنْ نِّسَاءِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ إِلَی الْأَرْضِ لَأَضَاءَ تْ مَابَیْنَھُمَا وَلَمَلَأَتْ مَا بَیْنَھُمَارِیْحًا وَلَنَصِیْفُھَا عَلٰی رَأْسِھَا خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا) [ رواہ البخاری : کتاب الرقاق‘ باب صفۃ الجنۃ والنار] ” حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ اگر اہل جنت کی عورتوں سے کوئی ان کی طرف جھانک لے‘ تو مشرق ومغرب اور جو ان کے درمیان ہے روشن اور معطر ہوجائے۔ نیز اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے قیمتی ہے۔“ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَشَجَرَۃً یَسِیْرُ الرَّاکِبُ فِیْ ظِلِّھَا ماءَۃَ سَنَۃٍ وَاقْرَءُ وْا إِنْ شِئْتُمْ ﴿وَظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ﴾ وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِکُمْ فِی الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِّمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ اَوْتَغْرُبُ) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا : جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سایہ میں سو سال چلتا رہے تب بھی اس کو عبور نہ کرسکے گا۔ اگر تم چاہو تو اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو ” لمبے لمبے سائے“ اور یقیناً جنت میں تم میں سے کسی ایک شخص کی کمان کے برابر جگہ ان تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔“ مسائل : 1۔ صاحب ایمان وکردار جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ 2۔ جنتیوں کے لیے پاک بیویاں اور گھنے سائے ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن : ازواج جنت کا حسن و جمال : 1۔پاک بیویاں۔ (البقرۃ:25) 2۔ خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والیاں۔ (الصافات : 48،49) 3۔ جنتیوں کی ہم عمر۔ (ص ٓ:52) 4۔ یاقوت و مونگے کی طرح خوبصورت۔ (الرحمن :58) 5۔ چھپائے ہوئے موتی۔ (الواقعہ :23) 6۔ کنواری اور ہم عمرہوں گی۔ (الواقعہ : 36، 37)