بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الجنّ کا تعارف : یہ سورت بھی اسم بامسمّہ ہے اس لیے کہ اس میں جن کا تذکرہ ہوا ہے، الجنّ کا لفظ اس سورت میں تین مرتبہ آیا ہے۔ اس کی اٹھائیس آیات ہیں جو دو رکوع پر مشتمل ہیں اور یہ سورت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ نبی (ﷺ) عکاز کی منڈی، بعض مفسرین نے طائف کے سفر سے بعد کا واقعہ لکھا ہے آپ (ﷺ) ہجرت کے دسویں سال اہل مکہ سے مایوس ہو کر طائف کی طرف گئے تاکہ طائف والوں کو دین کی دعوت دی جائے، لیکن طائف والوں نے آپ کے ساتھ بدترین سلوک کیا۔ آپ زخمی حالت میں مکہ واپس آرہے تھے کہ راستے میں جنوں کے ایک وفد نے آپ (ﷺ) سے قرآن مجید کی تلاوت سنی جونہی انہوں نے قرآن پاک سنا تو وہ اپنے ساتھیوں سے کہنے لگے کہ ہم نے قرآن کی صورت میں عجب کلام سنا ہے جو ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے اور ہم نے عہد کرلیا ہے کہ ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اس لیے کہ ہمارا رب بڑی شان والا ہے نہ اس کی اولاد ہے اور نہ ہی اس کا کوئی شریک ہے۔ اس کے باوجود ہم میں سے بے وقوف اللہ تعالیٰ کے بارے میں مختلف عقائد رکھتے ہیں۔ قرآن مجید سننے سے پہلے ہمارا خیال تھا کہ جن اور انسان اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہیں بول سکتے مگر قرآن مجید کی تلاوت سننے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بے شمار جن اور انسان اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ ہم نے ایک اور بات محسوس کی ہے کہ اب ہم میں کوئی بات سننے کے لیے آسمان کی طرف چڑھتا ہے تو ایک بڑھکتا ہوا شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں کوئی انقلاب آنے والا ہے اللہ تعالیٰ نے جنات کے خیالات ذکر کرنے کے بعد نبی (ﷺ) کو ” قل“ کا لفظ بول کر درجہ ذیل ہدایات سے سرفراز فرمایا : 1۔ اے نبی (ﷺ) حالات جیسے بھی ہوجائیں آپ یہی کہیں اور دعوت دیتے رہیں کہ میں صرف اپنے رب کی عبادت کروں گا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناؤں گا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نفع نقصان اور ہدایت دینے کا اختیار نہیں ہے۔ 3۔ اے لوگو! اگر اللہ تعالیٰ میری گرفت کرنے پر آئے تو مجھے بھی کوئی نہیں بچا سکتا، یاد رکھو جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کی نافرمانی کرے گا وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں داخل کیا جائے گا۔ 4۔ اے لوگو! میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا تمھارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا میرے رب نے اس کی لمبی مدت مقررکی رکھی ہے حقیقت یہ ہے کہ وہی غائب کو جاننے والا ہے اس کے سوا کوئی بھی غائب نہیں جانتا الّا یہ کہ جتنا چاہے وہ اپنے رسول کو بتا دیتا ہے۔