بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الطّلاق کا تعارف : اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے ماخوذ ہے یہ سورت مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی، اس کے دو رکوع ہیں جو بارہ آیات پر مشتمل ہیں۔ اس سورت کا مرکزی مضمون طلاق ہے۔ یہ معاشرتی اعتبار اور خاندانی لحاظ سے اتنا اہم مسئلہ ہے کہ اس کی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے نبی (ﷺ) کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدّت ملحوظ رکھو اور عدّت کے دن اچھی طرح شمار کرنے چاہئے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور انہیں عدّت کے دوران ان کے گھروں سے نہ نکالا جائے یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ طلاق رجعی کی صورت میں رجوع کے بعد انہیں عزت کے ساتھ اپنے گھروں میں رکھو یا اچھے انداز میں انہیں الگ کر دو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہے وہی مشکلات سے نکلنے کا راستہ پیدا کرے گا جو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہے اللہ تعالیٰ ان کے لیے کافی ہوجاتا ہے اور ان کے لیے آسانی کا راستہ پیدا کرتا ہے اس نے اپنا رسول اس لیے مبعوث کیا ہے تاکہ لوگوں کو ہر قسم کی تاریکیوں سے نکال کر قرآن مجید کی روشنی میں لے آئے۔ جو اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ تعالیٰ اسے جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جنتی ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ نے ہی سات آسمان اور ان کی مثل سات زمینیں پیدا کی ہیں۔ وہی ان کے درمیان اپنے فیصلے جاری کرتا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کرنے والا ہے۔ (عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) لَوْ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللَّہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرُزِقْتُمْ کَمَا تُرْزَقُ الطَّیْرُ تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا) (رواہ الترمذی : باب فِی التَّوَکُّلِ عَلَی اللَّہِ) ” حضرت عمر بن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اگر تم اللہ تعالیٰ پر توکل کرو جس طرح توکل کرنے کا حق ہے۔ تو تمہیں اسی طرح رزق دیا جائے جس طرح پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ وہ خالی پیٹوں کے ساتھ صبح کرتے ہیں اور شام کو بھرے پیٹوں کے ساتھ لوٹتے ہیں۔“