إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا
اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو تمہاری چھوٹی برائیوں کا ہم خود کفارہ کردیں گے۔ (٢٦) اور تم کو ایک باعزت جگہ داخل کریں گے۔
فہم القرآن : ربط کلام : رشتوں کی حرمت کو پامال کرنا اور حرام کھانا کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔ جو کبیرہ گناہوں سے بچے گا اس کے لیے چھوٹے گناہوں سے بچاؤ آسان ہوجاتا ہے۔ اگر چھوٹے گناہ بتقاضائے بشریت سرزد ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ یقیناً معاف فرما دیں گے۔ رب کریم نے اس فرمان میں مومنوں کو ایک تسلی اور اطمینان دلایا ہے کہ اگر تم بڑے اور سنگین نوعیت کے گناہوں سے اجتناب کرو تو تمہارے چھوٹے چھوٹے گناہ ہم اپنے کرم سے از خود ہی معاف فرما دیں گے۔ اس فرمان کی تفسیر رسول معظم (ﷺ) نے یوں فرمائی مسلمان جب وضو کرتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ جب کلی کرتا ہے تو زبان کے، منہ دھوتا ہے تو آنکھوں، کان اور چہرے کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں گناہوں سے پاک ہوجاتے ہیں۔ جب نماز ادا کرتا ہے تو وہ اس طرح گناہوں سے پاک اور صاف ہوجاتا ہے جس طرح موسم خزاں میں درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ (عَنْ أَبِیْ ذَرٍ (رض) أَنَّ النَّبِیَّ (ﷺ) خَرَجَ فِیْ زَمَنِ الشِّتَآءِ وَالْوَرَقُ یَتَھَافَتُ فَأَخَذَ بِغُصْنَیْنِ مِنْ شَجَرَۃٍ قَالَ فَجَعَلَ ذٰلِکَ الْوَرَقُ یَتَھَافَتُ قَالَ فَقَالَ یَاأَبَاذَرٍّ! قُلْتُ لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَیُصَلِّی الصَّلَاۃَ یُرِیْدُ بِھَا وَجْہَ اللّٰہِ فَتَھَافَتُ عَنْہُ ذُنُوْبُہٗ کَمَا یَتَھَافَتُ ھٰذَا الْوَرَقُ عَنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ) [ مسند احمد : کتاب مسند الأنصار، باب حدیث أبی ذر (رض) ] ” حضرت ابوذر غفاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم (ﷺ) سردیوں کے موسم میں باہر تشریف لائے اور پتے گر رہے تھے آپ نے درخت کی دو ٹہنیوں کو پکڑا جس سے ٹہنی کے پتے زمین پر گر پڑے پھر فرمایا ابوذر! میں نے عرض کی کہ حاضرہوں! اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا مسلمان آدمی جب اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ایسے ہی گر جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے گر رہے ہیں۔“ اس طرح بعض اذکار کے فوائد بیان فرمائے کہ ان سے گناہ معاف اور پڑھنے والے کے مرتبے بلند ہوتے ہیں۔ البتہ کبیرہ گناہ سچی توبہ اور اس کے تقاضے پورے کرنے سے ہی معاف ہوتے ہیں۔ آپ نے امت کو ایسے گناہوں سے بچنے کے لیے کبیرہ گناہوں کی ایک فہرست پیش کی ہے۔ ان گناہوں کے ساتھ علماء نے قرآن و سنت کو سامنے رکھتے ہوئے ہر اس گناہ کو کبیرہ گناہ قراردیا ہے۔ جنہیں کرنے والا اللہ تعالیٰ سے بے خوف ہو کر اور تکبر سے کرتا ہے بظاہر وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو۔ کچھ علماء نے ان گناہوں کو بھی کبیرہ گناہ شمار کیا ہے جن کے کرنے پر لعنت کی گئی ہے۔ تاہم یہاں ان گناہوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جن کا نام لے کر رسول اللہ (ﷺ) نے انہیں کبیرہ گناہ قرار دیا ہے (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) قَالَ ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) الْکَبَآئِرَ فَقَال الشِّرْکُ باللّٰہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ فَقَالَ أَلَآ أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالَ شَھَادَۃُ الزُّوْرِ) [ رواہ البخاری : کتاب الأدب، باب عقوق الوالدین من الکبائر] ” حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ” بڑے گناہ یہ ہیں اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق خون کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا۔“ پھر فرمایا کیا میں تمہیں بڑے گناہ سے آگاہ نہ کروں؟ وہ جھوٹی گواہی دینا ہے۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوْبِقَاتِ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَاھُنَّ قَال الشِّرْکُ باللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّیْ یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ) [ رواہ البخاری : کتاب الحدود، باب رمی المحصنات] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا سات تباہ کردینے والے گناہوں سے بچ جاؤ صحابہ کرام (رض) نے کہا اے اللہ کے رسول! وہ کون کون سے ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا اللہ کے (1) ساتھ شرک کرنا،(2) جادو کرنا،(3) ناحق کسی کو قتل کرنا،(4) سود کھانا،(5) یتیم کا مال کھانا، (6) میدان جنگ سے پیٹھ موڑ کر بھاگنا اور (7) پاکدامن غافل مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔“ مسائل : 1۔ اگر لوگ بڑے گناہوں سے بچ جائیں تو اللہ تعالیٰ چھوٹے گناہوں کو معاف فرما کر ان کو جنت میں داخل کرے گا۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید میں مذکور کبیرہ گناہ : 1۔ شرک۔ (النساء :48) 2۔ والدین کی نافرمانی۔ (بنی اسرائیل : ٢٣) 3۔ زنا۔ (الفرقان : 68، 69) 4۔ قتل ناحق (النساء :93) 5۔ دختر کشی کرنا۔ (التکویر : 8، 9) 6۔ سود کھانا۔ (البقرۃ :275) 7۔ یتیموں کا مال کھانا۔ (النساء :10)