سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
جو چیز بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرنے میں لگی ہوئی ہے اور وہی غالب اور بڑی حکمت والا ہے (١)۔
فہم القرآن: ربط سورت : سورۃ الممتحنہ میں مسلمانوں کو کفار اور مشرکین کے ساتھ رشتہ داری کرنے اور قلبی محبت رکھنے سے منع کیا گیا۔ سورۃ الصف کی ابتدا میں یہ اشارہ پایا جاتا ہے کہ اگر کفار اور مشرکین کی طرح ایماندار لوگ بھی اللہ کی ذات اور اس کے فرمان کا انکار کردیں تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اس کے تابع اور اس کی حمد وثناء بیان کرتی ہے۔ یہ سورت مسبّحات میں سے تیسری سورت ہے۔ اس کا آغاز بھی اسی پرجلال لفظ سے کیا گیا ہے جس سے سورۃ الحدید اور سورۃ الحشر کا آغاز ہوا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ جو چیز آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ذوالجلال کی تسبیح کرتی ہے اور زبان حال اور قال سے اس کا اعتراف کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے ہر چیز پر غلبہ رکھنے والا ہے۔ اس کی تخلیق، حکم اور کام میں حکمت پائی جاتی ہے۔ وہ ” اَلْعَزِیْرُ“ بھی اور ” اَلْحَکِیْمُ“ بھی۔ (عَنْ اَبِیْ مَالِکِ الْاَشْعَرِیِّ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اَلطُّھُوْرُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَاُ الْمِیْزَانَ وَسُبْحَان اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَمْلَاٰنِ اَوْ تَمْلَأُ مَا بَیْنَ السَّمٰوٰتِ وَالاْرَضِ) (رواہ مسلم : باب فَضْلِ الْوُضُوءِ) حضرت ابومالک اشعری (رض) رسول اکرم (ﷺ) کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے، ” اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ“ کے الفاظ میزان کو بھر دیتے ہیں۔ ”سُبْحَان اللّٰہِ“ اور ” اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ“ دونوں کلمے زمین و آسمان کو بھر دیتے ہیں۔ ” اللہ کی پاکی اس کی تعریف کے ساتھ اس کی مخلوق کی تعداد، اس کے نفس کی رضامندی، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی مقدار کے برابر۔“ (رواہ مسلم : باب التسبیح أول النھار وعند النوم)