اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ
اے غافل لوگو اس فیصلہ کن دن کے آنے سے پہلے اپنے خدا کا کہا مان لوجواس کیطرف سے عمال بد کے نتائج میں آنے والا ہے) اور اس کاٹلنا ممکن نہیں اس دن نہ تمہارے لیے کہیں کوئی پناہ ہوگی اور نہ اپنے اعمال بد سے انکار ہی کرسکو گے
فہم القرآن : ربط کلام : صراط مستقیم پانے اور جہنم سے نجات حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ لوگوں کو اپنے رب کی بات مان کر اس کا تابع فرمان ہوجانا چاہیے۔ جب اللہ تعالیٰ کے سوا دنیا اور آخرت میں کوئی مدد کرنے والا نہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا جہنّم سے بچا سکتا ہے تو پھر لوگوں کو اپنے رب کے حکم کے مطابق ہی زندگی بسر کرنی چاہیے۔ جو لوگ اپنے رب کی نافرمانی میں زندگی گزارتے ہیں انہیں ایک مرتبہ پھر سمجھایا گیا ہے کہ اس دن کے عذاب سے پہلے اپنے آپ کو سدھار لو جس دن کا عذاب کسی کے ٹالنے سے ٹل نہیں سکتا اور نہ ہی کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ ہی کوئی نکیر کرسکے گا۔ نکیر کا لفظ نکر سے نکلا ہے۔ جس کے اہل علم نے چار مفہوم ذکر کیے ہیں۔1۔ ﴿مَالَکُمْ مِّنْ نَّکِیْرٍ﴾تم اپنے کیے کا انکار نہیں کرسکو گے۔2 ۔تم اپنی حالت بدل نہیں سکو گے۔3 ۔تمہارے لیے جائے پناہ نہیں ہوگی۔4 ۔تم کسی قسم کا احتجاج نہیں کرسکو گے۔ مسائل : 1۔ لوگوں کو اپنے رب کا حکم مان کر اپنے آپ کو بدل لینا چاہیے۔ 2۔ قیامت کا دن اور اس کا عذاب کسی کے ٹالنے سے ٹل نہیں سکتا۔ 3۔ قیامت کے دن کوئی جائے پناہ اور گناہوں سے انکار کی کوئی صورت نہ ہوگی۔