سورة الشورى - آیت 22

تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نافرمانوں کو تم دیکھو گے کہ انہوں نے جیسے جیسے عمل انجام دیے ہیں اس کے وبال سے ڈررہے ہوں گے حالانکہ اس کے نتائج ان کو ضرور بھگتنے ہوں گے اور (البتہ) جو لوگ ایمان لائے اور اعمال حسنہ انجام دیے تو وہ ضرور بہشت کے سبزہ زاروں میں ہوں گے جو کچھ وہ چاہیں گے ان کے پروردگار کی طرف سے ان کو ملے گا یہی بدلہ ہے جونیک کام انجام دینے والوں کے لیے سب سے بڑا فضل الٰہی ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : ظالموں کی سزا اور نیک لوگوں کی جزا کا ذکر۔ قرآن مجید یہاں بھی اپنے اسلوب کے مطابق ظالموں کی سزا کا تذکرہ کرنے کے بعد جنتیوں کی جزا کا ذکر کرتا ہے لہٰذا ارشاد ہوتا ہے کہ آپ (ﷺ) ظالموں کو دیکھیں گے کہ جوں ہی وہ جہنم کا عذاب دیکھیں گے جو ان پر وارد ہونے والا ہوگا تو اپنے اعمال کے انجام پر خوف زدہ ہوں گے۔ ان کے مقابلے میں جو لوگ ایمان لائے اور صالح اعمال کرتے رہے وہ جنت کے لہلہاتے اور مہکتے ہوئے باغات میں ہوں گے اور جو چاہیں گے پائیں گے یہ ان کے رب کا ان پر بڑا فضل ہوگا۔ مسائل : 1۔ جہنّم کا عذاب دیکھ کر ظالم اپنے انجام سے خوف زدہ ہوں گے۔ 2۔ صالح اعمال کرنے والے ایماندار جنت کے باغات میں رہیں گے اور جو چاہیں گے پائیں گے۔ 3۔ جنتیوں کو ان کے اعمال سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ جنتیوں پر بڑا فضل فرمائیں گے۔