سورة غافر - آیت 69

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ أَنَّىٰ يُصْرَفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم نے ان لوگوں کے حال پر نظر نہیں کیا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں یہ لوگ کہاں سے پھرائے جارہے ہیں (٩)۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت69سے72) ربط کلام : جو لوگ واضح دلائل آجانے کے باوجود اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں ان کا انجام۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں توحید و رسالت اور قیامت کے بارے میں اتنے واضح اور ٹھوس دلائل دیئے ہیں کہ معمولی سے معمولی عقل رکھنے والا انسان بھی انہیں قبول کیے بغیر نہیں رہ سکتابشرطیکہ وہ جھگڑالو نہ ہو۔ جھگڑالو آدمی اپنی انا اور تعصب کی بنیاد پر حقیقت قبول کرنے لیے تیار نہیں ہوتا۔ بالخصوص مشرک توحید کی بات سمجھنا تو دور کی بات اسے سننا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ اس قسم کے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ جو ” اللہ“ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ یہ لوگ کہاں سے بھٹک رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے بھٹک جانے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ اسی طرح کوئی شخص دین کے کسی مسئلہ کو مخصوص نقطہ نظر سے اختیار کرلے تو اس کے پاس بھی جھگڑا کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ جن لوگوں نے کتاب اللہ اور اس چیز کو جھٹلایا جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو مبعوث فرمایا۔ کتاب اللہ کے ساتھ جو چیز انبیائے کرام (علیہ السلام) کو دی جاتی تھی وہ کتاب اللہ کی تشریح اور اس پر عمل کرنے کا عملی طریقہ تھا جس کے بغیر کوئی شخص کتاب اللہ سے صحیح استفادہ نہیں کرسکتا۔ اس لیے قرآن مجید کے ساتھ مستند حدیث پر ایمان لانا اور اس کے مطابق عمل کرنا فرض عین ہے اس کے بغیر گمراہی ہے۔ جو لوگ قرآن و حدیث کو ماننے اور ان پر عمل کرنے کی بجائے حیلے بہانے بناتے ہیں۔ عنقریب انہیں اپنے انجام کا علم ہوجائے گا۔ ان کی گردنوں میں طوق پہنائے جائیں گے اور انہیں زنجیروں سے جکڑکر جہنّم میں پھینکا جائے گا۔ جب انہیں پیاس لگے گی تو جہنّم کا ابلتا ہوا پانی پلایا جائے گا اور وہ جہنم میں جلتے رہیں گے۔ (وَعَنِ ابْنْ مَسْعُوْدٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () یُؤتٰی بِجَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لَھَا سَبْعُوْنَ اَلْفَ زِمَامٍ مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ یَّجُرُّوْنَھَا۔) [ رواہ مسلم : باب فِی شِدَّۃِ حَرِّ نَارِ جَہَنَّمَ وَبُعْدِ۔۔] ” حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخ کو لایا جائے گا اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے‘ جو اسے کھینچ کر لائیں گے۔“ مسائل : 1۔ کتاب اللہ اور حدیث رسول (ﷺ) کو جھٹلانے والے گمراہ ہوتے ہیں۔ موت کے بعد انہیں اپنے انجام کا علم ہوجائے گا۔ 2۔ گمراہ شخص کے پاس اس کی گمراہی کی معقول وجہ نہیں ہوتی۔ 3۔ جہنّمیوں کے گلے میں جہنّم کے طوق اور انہیں بڑی بڑی زنجیروں سے جکڑا جائے گا۔ 4۔ جہنّمیوں کو جہنّم سے بے انتہا ابلتا ہوا پانی پلا یا جائے گا۔ تفسیربالقرآن : جہنّمیوں کو جہنّم میں مختلف سزائیں دی جائیں گی : 1۔ آنتوں اور کھالوں کا بار بار گلنا۔ (النساء : 56) 2۔ دوزخیوں کی کھال کا بار بار بدلنا۔ (الحج : 20) 3۔ کانٹے دار جھاڑیوں کا کھانادیا جانا۔ (الغاشیہ : 6) 4۔ کھانے کا گلے میں اٹک جانا۔ (المزمل : 13) 5۔ دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی دیا جانا۔ (الانعام : 70) 6۔ دوزخیوں کو پیپ پلایا جانا۔ (النبا : 25) 7۔ جہنمیوں کو آگ کا لباس پہنایا جانا۔ (الحج : 19) 8۔ لوہے کے ہتھوڑوں سے سزا دیا جانا۔ (الحج : 21، 22) 9۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے جب آگ ہلکی ہونے لگے گی تو ہم اسے مزید بھڑکا دیں گے۔ (بنی اسرائیل : 97) 10۔ اس میں وہ کھولتا ہوا پانی پیئیں گے اور اس طرح پئیں گے جس طرح پیا سا اونٹ پیتا ہے۔ (الواقعہ : 54 تا 55) 11۔ جہنمی گرم ہوا کی لپیٹ میں اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے۔ (الواقعۃ: 42)