كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ
ان سے پہلے بھی بہت سے لوگ تکذیب کرنے کاشیوہ اختیار کرچکے ہیں پھر ان پر عذاب ایسی جہت سے آیا جدھر سے انہیں احساس تک نہ تھا
فہم القرآن: (آیت25سے26) ربط کلام : ظالموں کو صرف آخرت میں سزا نہیں ملے گی بلکہ دنیا میں بھی انہیں ذلّت سے دوچار ہونا پڑے گا۔ نبی اکرم (ﷺ) کفار اور مشرکین کو باربار سمجھاتے کہ اگر تم نے کفر و شرک کو نہ چھوڑا تو قیامت کے دن تمہیں اذیت ناک عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور دنیا میں بھی تم پر عذاب نازل ہوسکتا ہے۔ اس بات پر لوگ آپ (ﷺ) کا مذاق اڑاتے اور تکرار کے ساتھ مطالبہ کرتے کہ جس عذاب سے ہمیں ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے ہم پر نازل کیوں نہیں ہوتا؟ عذاب کا مطالبہ کرنے والوں کو ایک مرتبہ پھر سمجھایا گیا ہے کہ جس عذاب کا تم مذاق اڑاتے ہو وہ تمہیں ایسے مقام اور وقت میں آلے گا جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اگر سمجھنا اور بچنا چاہتے ہو تو اپنے سے پہلے ظالموں کی تاریخ پڑھو اور ان کا جغرافیہ دیکھو ! تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا کی زندگی میں کس طرح ذلیل کیا اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہوگا۔ کا ش! لوگ حقیقت پانے کی کوشش کریں۔ تفسیر بالقرآن: پہلی اقوام پر عذاب کی مختلف صورتیں : 1۔ کیا وہ لوگ بے فکر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے؟ (النحل :45) 2۔ قوم عاد کو تیز و تند ہوا نے ہلاک کیا۔ (الحاقۃ :6) 3۔ قوم ثمود کو چیخ نے آپکڑا۔ وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (ھود :67) 4۔ آل فرعون کو غرق کردیا گیا۔ (البقرۃ :50) 5۔ بنی اسرائیل کو اللہ نے ذلیل بندر بنا دیا۔ (البقرۃ :65)