فَمَنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
پھر ان باتوں کے (واضح ہونے کے) بعد بھی جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھیں، تو ایسے لوگ بڑے ظالم ہیں۔
فہم القرآن : (آیت 94 سے 95) ربط کلام : حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا کسی وجہ سے اونٹ کا گوشت کھاناچھوڑنے کو یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اونٹ کا گوشت حرام کیا تھا سراسر جھوٹ ہے جس کی تردید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تورات میں اونٹ کا گوشت یا دودھ حرام نہیں کیا۔ تورات کے حوالے سے اسے حرام قرار دینا تمہارا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ پر ظالم لوگ ہی جھوٹ باندھا کرتے ہیں۔ اے رسول معظم (ﷺ) ! آپ فرما دیں کہ یہودیو! تمہاری بات غلط اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد سچا ہے۔ لہٰذا ملت ابراہیم کی اتباع کرو۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہر طرف سے کٹ کر اللہ ہی کے ہوچکے تھے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا مشرکوں کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہی ملت ابراہیم ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو اپنے لیے حلال اور اس کی حرام کی ہوئی چیزوں کو اپنے لیے حرام سمجھے۔ اور بلاشرکت غیرے اور کسی کی پروا کیے بغیر اللہ تعالیٰ کا حکم مانتا رہے۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا ظالم ہے۔ 2۔ سب کو ملّتِ ابراہیم کی اتّباع کرنے کا حکم ہے۔ تفسیر بالقرآن : ملّتِ ابراہیم کی اتباع : 1۔ نبی کریم (ﷺ) کو ملّت ابراہیم کی اتّباع کا حکم۔ (النحل :123) 2۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زندگی امت محمدیہ کے لیے نمونہ ہے۔ (الممتحنۃ:6) 3۔ ابراہیم (علیہ السلام) مشرک نہ تھے۔ (آل عمران :95) 4۔ ابراہیم (علیہ السلام) یکسو اور پکّے مسلمان تھے۔ (آل عمران :67) 5۔ نبی کریم (ﷺ) اور حقیقی مسلمانوں کا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے خاص تعلق ہے۔ (آل عمران :68) 6۔ یہود و نصاریٰ کا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کوئی تعلق نہیں۔ (آل عمران :67) 7۔ تورات اور انجیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد نازل ہوئیں۔ (آل عمران :65)