سورة آل عمران - آیت 93

كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تورات کے نازل ہونے سے پہلے کھانے کی تمام چیزیں (جو مسلمانوں کے لیے حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لیے ( بھی) حلال تھیں، سوائے اس چیز کے جو اسرائیل (یعنی یعقوب علیہ السلام) نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی۔ (اے پیغمبر ! یہودیوں سے) کہہ دو کہ : اگر تم سچے ہو تو تورات لے کر آؤ اور اس کی تلاوت کرو۔ (٣٣)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : تیسرے پارے کی آخری آیات میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ ان کا دین یہی اسلام ہے۔ جو کوئی اسلام سے انحراف کرے گا اس سے کوئی دوسرا دین قبول نہ ہوگا۔ جس پر یہودیوں نے یہ اعتراض کیا کہ یہ نبی اور اس کے پیروکار اونٹ کا گوشت کھاتے ہیں۔ حالانکہ یعقوب (علیہ السلام) پر اونٹ کا گوشت حرام تھا لہٰذا ملت ابراہیم پر ہم ہیں تم نہیں۔ یہاں اس اعتراض کا جواب دیا گیا ہے کہ تم جھوٹ بولتے ہو جبکہ اللہ کا فرمان سچا ہے۔ یہودیوں کا دعو ٰی ہے کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) پر اونٹ کا گوشت حرام تھا جس کی وجہ سے یہودی اونٹ کا گوشت نہیں کھاتے۔ حالانکہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو عرق النساء کی تکلیف تھی۔ جس سے پوری ٹانگ میں ایک درد اٹھتا ہے بسا اوقات یہ تکلیف اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ مریض کے لیے ٹانگ گھسیٹ کر چلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اس تکلیف میں پرہیز کے طور پر اونٹ کا گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ انہوں نے نذر مانی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے شفا عطا فرمائی تو میں کھانے کی محبوب چیز ترک کر دوں گا۔ جس وجہ سے انہوں نے اونٹ کا گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا۔ ان کی شریعت میں ایسی نذر جائز تھی۔ اسلام میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے باوجود اس کے کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) پر اونٹ کا گوشت حلال تھا۔ یہودیوں نے اسے اپنے طور پر حرام قرار دے لیا۔ یہ حقیقت جاننے کے باوجود یہودی پروپیگنڈہ کیا کرتے تھے کہ یہ عجیب رسول ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو اپنے لیے حلال قرار دے دیا ہے۔ لہٰذا یہ نبی ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور ان کی ملّت کے خلاف ہے۔ اس الزام کی وضاحت اس طرح کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر پاک اور حلال کھانا اس میں اونٹ کا گوشت بھی شامل ہے حضرت یعقوب (علیہ السلام) پر حلال اور جائز قرار دیا تھا۔ سوائے اس کے جو کھانا حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے علاج کے طور پر اپنے لیے حرام قرار دے لیا تھا۔ انہیں فرمائیں اگر تورات میں اونٹ کا گوشت حرام کیا گیا ہے تو میرے سامنے تورات لا کر پڑھو۔ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔ اتنے کھلے چیلنج کے باوجود آج تک کوئی یہودی اصلی توراۃ میں یہ بات نہیں دکھا سکا۔ لیکن پھر بھی یہودی دعو ٰی کیے جا رہے ہیں کہ اونٹ کا گوشت حضرت یعقوب (علیہ السلام) پر حرام تھا حالانکہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نزول تورات سے پہلے فوت ہوچکے تھے۔ پھر حلال و حرام کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے کوئی بھی نبی اللہ تعالیٰ کے حلال کو حرام اور حرام کو حلال نہیں کرسکتا۔ ] التحریم :1] البتہ بطور علاج یا کسی چیز کو کھانے پر طبیعت آمادہ نہ ہو تو اسے چھوڑنے میں کوئی گناہ نہیں۔ جس طرح رسول اللہ (ﷺ) کے سامنے ضب (گوہ) کا سالن رکھا گیا آپ نے اس طرف ہاتھ نہیں بڑھایا جب کہ بعض صحابہ آپ کے سامنے کھا رہے تھے۔ انہوں نے آپ (ﷺ) سے عرض کی کہ آپ کیوں نہیں تناول فرماتے ؟ آپ نے فرمایا میری قوم میں یہ نہیں ہوتی اس لیے میری طبیعت اسے کھانے پر آمادہ نہیں ہے۔ [ رواہ البخاری : کتاب الاطعمۃ] (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ (رض) قَالَ حَضَرَتْ عِصَابَۃٌ مِّنَ الْیَھُوْدِ رَسُوْلَ اللّٰہِ () فَقَالُوْا یَاأَبَاالْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ خِلَالٍ نَسْأَلُکَ عَنْھُنَّ لَایَعْلَمُھُنَّ إِلَّا نَبِیٌّ فَکَانَ فِیْمَا سَأَلُوْہُ أَیُّ الطَّعَامِ حَرَّمَ إِسْرَاءِیْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ قَبْلَ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ باللّٰہِ الَّذِیْ أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلٰی مُوْسٰی ھَلْ تَعْلَمُوْنَ أَنَّ إِسْرَاءِیْلَ یَعْقُوْبَ مَرِضَ مَرَضًا شَدِیْدًا فَطَالَ سَقَمُہٗ فَنََذَرَ لِلّٰہِ نَذْرًا لَئِنْ شَفَاہ اللّٰہُ مِنْ سَقَمِہٖ لَیُحَرِّمَنَّ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَیْہِ وَأَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَیْہِ فَکَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَیْہِ لُحْمَانُ الْإِبِلِ وَأَحَبُّ الشَّرَابِ إِلَیْہِ أَلْبَانُھَا فَقَالُوْا اللّٰہُمَّ نَعَمْ) [ رواہ احمد : کتاب ومن مسند بنی ھاشم، باب بدایۃ مسند عبداللہ بن عباس] ” حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) کے پاس یہودیوں کے ایک گروہ نے آپ سے کہا اے ابو القاسم! ہم آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتے ہیں جسے نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ ان سوالوں میں ایک سوال یہ تھا کہ وہ کون سا کھانا ہے جو یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے آپ پر حرام کرلیا تھا آپ نے فرمایا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتاہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی کہ تمہیں معلوم ہے کہ یعقوب (علیہ السلام) ہت زیادہ بیمار ہوگئے اور بیماری نے طوالت اختیار کی تو انہوں نے اللہ کے لیے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ انہیں شفا یاب کرے گا۔ تو وہ اپنے آپ پرسب سے محبوب کھانا‘ پینا (چھوڑ) حرام کرلیں گے اور ان کا پسندیدہ کھانا اونٹ کا گوشت اور پینا اونٹوں کا دودھ تھا انہوں نے کہا ہاں اللہ کی قسم ایسے ہی ہے۔“ مسائل : 1۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) پر ہر حلال چیز کھانا جائز تھی۔ 2۔ بیماری کی وجہ سے حلال چیز کھانا چھوڑی جا سکتی ہے۔ تفسیر بالقرآن : 1۔ پیغمبر اللہ تعالیٰ کی حلال چیز کو حرام نہیں کرسکتا۔ (التحریم :1) 2۔ یہودیوں کی نافرمانی کی وجہ سے کچھ حلال چیزیں ان پر حرام کردی گئیں تھی۔ (النساء :160) 3۔ یہودیوں پر جانوروں کی چربی حرام کردی گئی تھی۔ (الانعام :146) 4۔ یہودیوں پر سود کھانا حرام تھا۔ (النساء :161)