وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور جب ان پر ہماری صاف صاف آیات پڑھ کرسنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ کچھ نہیں محض ایک آدمی ہے جو تمہیں ان معبودوں سے روکنا چاہتا ہے جن کی پرستش تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا اور ان کافروں کے پاس جب حق پہنچا تو انہوں نے کہا یہ صریح جادو ہے (١٢)۔
فہم القرآن: (آیت43سے45) ربط کلام : توحید کی دعوت کے مقابلے میں مشرکین کا ردّ عمل۔ مشرکین مکہ کو اللہ تعالیٰ کی توحید کی آیات پڑھ کر سنائی جاتیں تو ان کے کئی قسم کے ردّعمل ہوا کرتے تھے۔ کبھی آپ (ﷺ) کو مجنون اور جادو گر قرار دیتے اور کبھی جادو زدہ کہتے تھے۔ کبھی جھوٹا ہونے کا الزام لگایا کرتے اور لوگوں کو باور کرانے کی کوشش کرتے کہ یہ آدمی اپنی طرف سے آیات بنا بنا کر ہمیں اپنے آباء واجداد کے طریقۂ عبادت سے ہٹانا چاہتا ہے۔ جب دیکھتے کہ ہمارے تمام الزامات اور ہتھکنڈوں کے باوجود لوگ حلقۂ اسلام میں داخل ہوتے جارہیں تو یہ لوگ قرآن مجید کو کھلا جادو قرار دے دیتے۔ ان کے جواب میں ارشاد ہوا کہ اس سے پہلے ان کی طرف نہ کوئی کتاب نازل کی گئی اور نہ ہی کوئی رسول ان کے پاس بھیجا گیا ہے۔ اس وجہ سے یہ لوگ بلا دلیل اپنی جہالت پر قائم ہیں۔ دراصل یہ لوگ اپنی مالداری کی بنا پر حقائق کو جھٹلائے جارہے ہیں۔ حالانکہ انہیں پہلے لوگوں کے مقابلے میں دنیا کے مال کا عشروعشیر بھی نہیں دیا گیا۔ ان سے پہلے لوگوں نے بھی انبیاء کرام (علیہ السلام) کی تکذیب کی جنہیں ہولناک عذاب نے آلیا جس سے انہیں بچانے والا کوئی نہ تھا۔ مسائل: 1۔ اکثر لوگ حقائق کے باوجود اپنے آباء و اجداد کے طریقہ پر قائم رہتے ہیں۔ 2۔ لوگ بلا دلیل انبیائے کرام (علیہ السلام) کو جھٹلایا کرتے تھے۔ 3۔ اہل مکہ کے پاس قرآن مجید اور نبی اکرم (ﷺ) سے پہلے کوئی کتاب اور نبی نہیں آیا تھا۔ 4۔ کسی قوم کودنیا کے مال و اسباب عذاب سے نہیں بچا سکتے۔ تفسیر بالقرآن: دنیا کے مال و اسباب کی حیثیت : 1۔ مال اور اولاد دنیا کی زینت ہیں۔ باقی رہنے والے نیک اعمال ہیں۔ (الکہف :46) 2۔ قیامت کے دن مال اولاد کام نہیں آئیں گے۔ (الشعراء :88) 3۔ جان لو کہ مال، اولاد تمھارے لیے فتنہ ہیں۔ (الانفال :28) 4۔ اے ایمان والو تمھیں مال اور اولاد اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں۔ (المنافقون :9)