سورة سبأ - آیت 2

يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۚ وَهُوَ الرَّحِيمُ الْغَفُورُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ ہراس چیز کو جانتا ہے جوزمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے اور وہی نہایت مہربانی کرنے والا، بخشنے والا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کے باخبر ہونے کی انتہا۔ اس سے پہلی آیت کے ابتدائی الفاظ میں اللہ تعالیٰ کی دو صفات کا ذکر ہوا ہے۔ ایک یہ کہ ہر چیز اس کی حمدوثنا میں رطب اللّسان ہے اور دوسری یہ کہ وہ ہر چیز کا مالک ہے۔ مالک کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اپنی مملوک کی زبان کو جانتاہو اور اسے یہ بھی معلوم ہو کہ کونسی چیز کہاں اور کس حالت میں ہے۔ انسان کو یہ حقیقت سمجھانے کے لیے بتلایا گیا ہے کہ ”اللہ“ وہ ہے جو سب کچھ جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس سے نکلتا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ آسمان سے کیا نازل ہوتا ہے اور کیا اوپر جاتا ہے۔ یہ بات بتلا کر انسان کو یہ عقیدہ سمجھایا ہے کہ اے انسان جس طرح ہر چیز اپنے خالق کی حمد و شکر میں لگی ہوئی ہے تجھے بھی اپنے رب کی حمد وشکر میں رطب اللّسان رہنا چاہیے۔ اے انسان ! تجھے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ تیرا رب جانتا ہے جو کچھ تو زبان سے کہتا ہے اور جو تیرے اعضاء سے صادر ہوتا ہے۔ یہ اس کی مہربانی ہے کہ وہ تیری خطاؤں اور گناہوں کو معاف کرتارہتا ہے کیونکہ وہ نہایت رحم فرمانے والا اور معاف کرنے والا ہے۔ ﴿اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ﴾ (الرعد :8) ” اللہ جانتا ہے جو ہر مادہ اٹھائے ہوئے ہے اور رحم جو کچھ کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کا اندازہ مقرر ہے۔“ ” میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ میں اسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔“ [ الاعراف :156] مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو زمین سے باہر نکلتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس کی طرف چڑھتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ بہت رحم کرنے والا اور معاف فرمانے والا ہے۔