سورة آل عمران - آیت 56

فَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَأُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ جو لوگ ایسے ہیں کہ انہوں نے کفر اپنا لیا ہے، ان کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا، اور ان کو کسی طرح کے مددگار میسر نہیں آئیں گے۔

تفسیرفہم قرآن - میاں محمد جمیل

فہم القرآن : (آیت 56 سے 58) ربط کلام : قرآن اپنے اسلوب کے مطابق بیک وقت حق کے منکروں اور اہل ایمان کے انجام کا فرق بیان کرتا ہے۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکار اور دین حق سے انحراف کیا۔ وہ دنیا اور آخرت میں شدید عذاب سے دوچار کیے جائیں گے اور ان کا کوئی حامی ومدد گار نہیں ہوگا۔ آخرت کے عذاب کے بارے میں قرآن مجید کافر کی خوفناک موت سے لے کر جہنم میں اس کے دخول اور سزاؤں کا موقع بموقع تفصیل کے ساتھ ذکر کرتا ہے۔ جہاں تک دنیا کے عذاب کا تعلق ہے اس کی کئی شکلیں اور صورتیں ہوسکتی ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے مطابق صاحب کردار ایمان داروں کو ایسا غلبہ نصیب فرمائے گا کہ اللہ کے باغی اور منکر دنیا میں ان کے سامنے سرنگوں ہو کر رہیں۔ جس طرح قرون اولیٰ میں اللہ کے منکرذلیل ورسوا ہوئے تھے اسی طرح قرب قیامت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں ان کا ذلیل ہونا یقینی ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ () قَالَ لَاتَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یُقَاتِلَ الْمُسْلِمُوْنَ الْیَھُوْدَ فَیَقْتُلُھُمُ الْمُسْلِمُوْنَ حَتّٰی یَخْتَبِیءَ الْیَھُوْدِیُّ مِنْ وَّرَآءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَیَقُوْلُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ یَامُسْلِمُ یَاعَبْدَ اللّٰہِ ھٰذَا یَھُوْدِیٌّ خَلْفِیْ فَتَعَالْ فَاقْتُلْہُ إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّہٗ مِنْ شَجَرِ الْیَھُوْدِ) [ رواہ مسلم : کتاب الفتن وأَشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی الخ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول مکرم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے جنگ نہ کریں۔ مسلمان ان کو قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا تو وہ پتھر اور درخت کہے گا۔ اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ تو آگے بڑھ کر اسے قتل کردے لیکن غرقد درخت ایسا نہیں کہے گا کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے۔“ قرآن مجید کا یہ اسلوب ہے کہ وہ جہنم کے ساتھ جنت اور کفار کی ذلت کے ساتھ مومنوں کی عظمت اور اللہ کا فضل وکرم بیان کرتا ہے تاکہ قرآن کی تلاوت کرنے والے کے دل پر اس بات کا اثر اور اس کے لیے حق وباطل کے درمیان فیصلہ کرنا آسان ہوجائے۔ یہاں مزید فرمایا کہ یہ اللہ کی کتاب کی آیات ہیں جو آپ پر پڑھی جارہی ہیں اور یہ حکمتوں سے لبریز نعمت ہے جس کا دل چاہے اسے قبول کرے۔ مسائل : 1۔ کافر دنیا اور آخرت میں ذلیل ہوں گے۔ 2۔ مومنوں کو اللہ تعالیٰ پورا پورا اجر عطا فرمائیں گے۔ 3۔ آخرت میں کفار کی کوئی مدد نہیں کرسکے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات نصیحت اور حکمت سے لبریز ہوتے ہیں۔ تفسیربالقرآن : دنیا وآخرت میں عذاب پانے والے : 1۔ یہودی دنیا میں ذلیل اور آخرت میں سخت عذاب کے مستحق ٹھہریں گے۔ (البقرۃ:85) 2۔ اللہ کی مسجدوں سے روکنے والے دنیا وآخرت میں ذلیل ہوں گے۔ (البقرۃ:114) 3۔ کفار کو دنیا وآخرت میں شدید عذاب ہوگا۔ (الرعد : 34، آل عمران :56) 4۔ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن اور فسادی دنیا وآخرت میں عذاب کے مستحق قرار پائیں گے۔ (المائدۃ:33) 5۔ بچھڑے کے پجاری دنیا وآخرت میں ذلیل ہوں گے۔ (الاعراف :152) 6۔ منافقین کو دنیا وآخرت میں سزا ہوگی۔ (التوبۃ:74) 7۔ فحاشی پھیلانے والوں کو دنیا وآخرت میں ذلت اٹھانی پڑے گی۔ (النور :19) 8۔ دین حق جھٹلانے والوں کو دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب عظیم ہوگا۔ (الزمر :26) 9۔ امور دین میں شکوک وشبہات سے باہر نہ نکلنے والے دنیا اور آخرت میں حقیقی نقصان اٹھانے والے ہیں۔ (الحج: 11)