سورة القصص - آیت 51

وَلَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نصیحت کی باتیں پہیم انکے پاس پہنچا چکے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت51سے53) ربط کلام : بے شک حق آجانے کے باوجود لوگ اپنی خواہشات کے بندے بنے رہے اس کے باوجود اللہ تعالیٰ لوگوں کی خیر خواہی اور ہدایت کی خاطر مسلسل ان کی رہنمائی کا بندوبست کرتا رہا۔ جس بنا پر ہر دور میں کچھ نہ کچھ لوگ ہدایت قبول کرنے والے ضرور موجود رہے ہیں۔ رب کریم نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ اور مسلسل رہنمائی کا بندوبست فرمایا ہے۔ راہنمائی انبیاء کرام (علیہ السلام) کے ذریعے ہو یا ان کے جانشینوں کے واسطے سے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی رہنمائی کا ہمیشہ سے بندوبست کر رکھا ہے جو نبی (ﷺ) کے جانشینوں کی طرف سے قیامت تک جاری رہے گا۔ تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور اپنی دنیا اور آخرت کو بہتر بنالیں۔ جو لوگ صدق دل کے ساتھ پہلی کتابوں پر ایمان لائے اور اپنے دور کے نبی کی پیروی کرتے رہے ان کی حالت یہ ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے تو بہانہ سازی کی بجائے وہ قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمارے رب کی طرف سے حق ہے ہم اس کے تابع فرمان ہوتے ہیں۔ پہلے دن سے ہدایت کا بندوبست : ﴿قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْھَا جَمِیْعًا فَاِمَّا یَاْتِیْنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لاَ ھُمْ یَحْزَنُوْن﴾[ البقرۃ:38] ” ہم نے حکم دیا تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے، تو جنہوں نے میری ہدایت کی تابعداری کی ان پر کوئی خوف و غم نہیں ہوگا۔“ ایمان لانے والے تمام مسلم تھے اور ہیں : ﴿وَ جَاھِدُوْا فِی اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ ھُوَ اجْتَبٰکُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّۃَ اَبِیْکُمْ اِبْرٰھِیْمَ ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ ھٰذَا لِیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ شَھِیْدًا عَلَیْکُمْ وَ تَکُوْنُوْا شُھَدَآءَ عَلَی النَّاسِ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اعْتَصِمُوْا باللّٰہِ ھُوَ مَوْلٰکُمْ فِنِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ﴾ [ الحج :78] ” اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔ اپنے باپ ابراہیم کی ملت پر قائم ہوجاؤ۔ اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ” مسلم“ رکھا تھا اور اس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ پس نماز قائم کرو زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ رہو جو تمہارا مولیٰ ہے بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی ہدایت کے لیے ہمیشہ سے رہنمائی کا بندوبست کر رکھا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید اس لیے نازل کیا کہ لوگ اس سے ہدایت پائیں۔ 3۔ پہلی کتابوں پر سچے دل سے ایمان لانے والے قرآن مجید پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ سے لوگوں کی راہنمائی کا بندوبست فرمایا : 1۔ ہدایت وہی ہے جسے اللہ تعالیٰ ہدایت قرار دے۔ (البقرۃ:120) 2۔ ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے۔ (القصص :56) 3۔ وہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ (البقرۃ :213) 4۔ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی کے بغیر کوئی ہدایت نہیں پا سکتا۔ (الاعراف :43) 5۔ ہدایت جبری نہیں اختیاری چیز ہے۔ (الدھر :3) 6۔ نبی اکرم (ﷺ) بھی کسی کو (جبراً) ہدایت نہیں دے سکتے تھے۔ (القصص :56)