سورة المؤمنون - آیت 105

أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ایسا نہیں ہوچکا ہے کہ میری آیتیں تمہارے آگے پڑھی جاتی تھیں اور تم انہیں جھٹلاتے رہتے تھے؟ (ان سے یہ بات کہی جائے گی)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 105 سے 108) ربط کلام : جہنمیوں کا جہنم میں واویلا اور فریادیں کرنا ان کی فریادیوں کے جواب میں ملائکہ اور رب ذوالجلال کا فرمان۔ جہنمی جہنم کے عذاب سے تنگ آکر واویلا اور آہ وزاریاں کریں گے ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کیا تمہارے پاس میرے فرامین نہیں پہنچے تھے ؟ جہنمی زاروقطار روتے ہوئے عرض کریں گے ہمارے پروردگار کیوں نہیں ہمیں تیرے احکام اور ارشادات پہنچے لیکن اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آئی اور ہم گمراہوں میں شامل ہوگئے۔ اے ہمارے رب ہماری فریادیں قبول فرما اور ہمیں جہنم سے نجات عطا فرما۔ ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ آپ کی نافرمانی نہیں کریں گے اگر ہم پھر نافرمانی کریں تو ہم حقیقتاً ظالم ہوں گے۔ جہنمی اپنی فریادوں، آہ و زاریوں کے بعد یہ امید کیے ہوں گے کہ شاید ہمیں جہنم سے نجات مل جائے لیکن اللہ تعالیٰ بڑے غضب ناک اور پورے جاہ و جلال کے ساتھ حکم صادر فرمائے گا پلٹ جاؤ اور جہنم میں ذلیل وخوار ہوتے رہو آئندہ تمہیں میرے ساتھ کلام کرنے کی اجازت نہ ہوگی اب میرے ساتھ ہرگز کلام نہ کرنا۔ (عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ () یُلْقَی عَلَی أَہْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَیَعْدِلُ مَا ہُمْ فیہِ مِنَ الْعَذَابِ فَیَسْتَغِیثُونَ فَیُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِیعٍ لاَ یُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِی مِنْ جُوعٍ فَیَسْتَغِیثُون بالطَّعَامِ فَیُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِی غُصَّۃٍ فَیَذْکُرُونَ أَنَّہُمْ کَانُوا یُجِیزُونَ الْغُصَصَ فِی الدُّنْیَا بالشَّرَابِ فَیَسْتَغِیثُون بالشَّرَابِ فَیُرْفَعُ إِلَیْہِمُ الْحَمِیمُ بِکَلاَلِیبِ الْحَدِیدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوہِہِمْ شَوَتْ وُجُوہَہُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَہُمْ قَطَّعَتْ مَا فِی بُطُونِہِمْ فَیَقُولُونَ ادْعُوا خَزَنَۃَ جَہَنَّمَ فَیَقُولُونَ أَلَمْ تَکُ تَأْتِیکُمْ رُسُلُکُمْ بالْبَیِّنَاتِ قَالُوا بَلَی قَالُوا فادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْکَافِرِینَ إِلاَّ فِی ضَلاَلٍ قَالَ فَیَقُولُونَ ادْعُوا مالِکًا فَیَقُولُونَ ﴿یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ﴾ قَالَ فَیُجِیبُہُمْ ﴿إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ﴾ قَالَ الأَعْمَشُ نُبِّئْتُ أَنَّ بَیْنَ دُعَائِہِمْ وَبَیْنَ إِجَابَۃِ مَالِکٍ إِیَّاہُمْ أَلْفَ عَامٍ قَالَ فَیَقُولُونَ ادْعُوا رَبَّکُمْ فَلاَ أَحَدَ خَیْرٌ مِنْ رَبِّکُمْ فَیَقُولُونَ ﴿رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَالِّینَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْہَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ﴾ قَالَ فَیُجِیبُہُمْ ﴿اخْسَئُوا فیہَا وَلاَ تُکَلِّمُونِ﴾ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِکَ یَیِسُوا مِنْ کُلِّ خَیْرٍ وَعِنْدَ ذَلِکَ یَأْخُذُونَ فِی الزَّفِیرِ وَالْحَسْرَۃِ وَالْوَیْلِ) [ رواہ الترمذی : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ طَعَامِ أَہْلِ النَّارِ] ” حضرت ابی دردا ( علیہ السلام) بیان کرتے ہیں رسول (ﷺ) نے فرمایا کہ جہنمیوں پر بھوک مسلط کردی جائے گی اور وہ بھوک اس عذاب کے برابر ہوگی جس میں وہ مبتلا ہونگے۔ کھانا طلب کریں گے تو انہیں کھانے میں سوکھی گھاس پیش کی جائے گی جس سے نہ تو وہ موٹے ہو پائیں گے اور نہ ان کی بھوک دور ہوگی وہ کھانا طلب کریں گے تو انہیں ایسا کھانا دیا جائے گا جو ان کے حلق میں اٹک جائے گا تو وہ کہیں گے کہ دنیا میں کھانا حلق میں پھنس جاتا تھا تو ہم پانی کے ساتھ اسے نیچے اتارتے تھے وہ پانی طلب کریں گے تو انہیں گرم پانی لوہے کے پیالوں میں پیش کیا جائے گا۔ جب اسے اپنے چہروں کے قریب کریں گے تو ان کے چہرے جھلس جائیں گے جب اسے اپنے پیٹ میں داخل کریں گے تو ان کے پیٹ کٹ کے رہ جائیں گے وہ کہیں گے کہ جہنم کے داروغے کو بلاؤ تو انہیں جواب دیا جائے گا کیا تمہارے پاس رسول آیات لے کر نہیں آئے تھے جواب دیں گے ہاں! تو فرشتے کہیں گے تم چیختے چلاتے رہو تمہاری فریاد رائیگاں جائے گی۔ وہ کہیں گے مالک کو پکاروتو جہنمی مالک کو پکاریں گے کہ وہ اللہ سے کہے کہ ہمارے مرنے کا فیصلہ فرمادے۔ انہیں جواب دیا جائے گا تم ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ اعمش نے کہا ان کو مالک کی طرف سے ایک ہزار سال کے بعد جواب دیا جائے گا۔ دوزخی کہیں اپنے پروردگار کو پکاروتمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں تو وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی اور ہم گمراہ ہوگئے اے ہمارے پروردگار ہمیں اس جہنم سے نکال دے اگر ہم دوبارہ ایسے اعمال کریں تو ہم ظالم ہوں گے انہیں جواب دیا جائے گا اسی دوزخ میں رہو اور کسی قسم کی کلام نہ کرو اس پر جہنمی ہر بھلائی سے ناامید ہوجائیں گے اور وہ آہ وزاری کریں گے اور کھانے پینے پر حسرت کریں گے اور واویلا کریں گے۔“ (جہنم کو کنٹرول کرنے والے فرشتے کا نام ” مالک“ ہے۔) مسائل: 1۔ جہنمیوں کی آہ و بقاء اور فریاد نہیں سنی جائے گی۔ 2۔ اللہ تعالیٰ پورے غضب کے ساتھ جہنمیوں کو دھتکار دیں گے جہنمی اپنی بدبختی اور گمراہی پر افسوس کریں گے۔ تفسیر بالقرآن: جہنمیوں کا جہنم میں واویلا اور آہ و زاریاں : 1۔ اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی دیر کے لیے مہلت دے ہم تیری دعوت کو قبول اور تیرے رسول کی بات کو تسلیم کریں گے۔ (ابراہیم :44) 2۔ جہنمی کہیں گے اے اللہ ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہم کو واپس لوٹا دے۔ (السجدۃ:12) 3۔ اے ہمارے پروردگار ہمیں یہاں سے نکال ہم پہلے سے نیک عمل کریں گے۔ (الفاطر :37)