سورة المؤمنون - آیت 102

فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس دن جن لوگوں (کے نیک عملوں) پلہ بھاری نکلا بس وہی ہیں جو کامیابہوں گے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 102 سے 104) ربط کلام : عالم برزخ کے بعد لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور ان کا حساب و کتاب ہوگا۔ پہلے صور پھونکے جانے کے بعد نامعلوم لوگ کتنی مدت تک عالم برزخ میں رہیں گے جب اللہ تعالیٰ اسرافیل فرشتے کو دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دیں گے تو اس کے صور پھونکنے کے فوراً بعد لوگ برزخ سے عالم وجود میں آ جائیں گے اور اس دن کوئی کسی کے ساتھ تعلق قائم نہیں کرسکے گا۔ حالت یہ ہوگی۔ ﴿یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِیہِ﴾ [ عبس :34] ” آدمی اس دن اپنے بھائی سے بھاگے گا۔“ اس حالت میں لوگوں کو معشر کے میدان میں اکٹھا کیا جائے گا جب لوگ اکٹھے ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ پورے جمال اور جلال کے ساتھ جلوہ افروز ہوں گے اور اس کے بعد لوگوں کے اعمال نامے ان تک پہنچائیں جائیں گے ساتھ ہی ترازو رکھ دیا جائے گا۔ جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوا وہ کامیاب ٹھہرے گا اور جن کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا رہا وہ نقصان پائیں گے انہیں جہنم دھکیل دیا جائے گا جہنم کی آگ میں ان کے چہرے جھلساۓ جائیں گے اور ان کی شکلیں بدل جائیں گی۔ (أَنَّ زِیَاداً مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ حَدَّثَہُمْ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ النَّبِیِّ () أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ رَسُول اللَّہِ () جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَقَالَ یَا رَسُول اللَّہِ إِنَّ لِی مَمْلُوکَیْنِ یُکَذِّبُونَنِی وَیَخُونُونَنِی وَیَعْصُونَنِی وَأَضْرِبُہُمْ وَأَسُبُّہُمْ فَکَیْفَ أَنَا مِنْہُمْ فَقَالَ لَہُ رَسُول اللَّہِ () بِحَسْبِ مَا خَانُوکَ وَعَصَوْکَ وَیُکَذِّبُونَکَ فإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ دُونَ ذُنُوبِہِمْ کَانَ فَضْلاً لَکَ عَلَیْہِمْ وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِہِمْ کَانَ کَفَافاً لاَ لَکَ وَلاَ عَلَیْکَ وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ فَوْقَ ذُنُوبِہِمُ اقْتُصَّ لَہُمْ مِنْکَ الْفَضْلُ الَّذِی بَقِیَ قِبَلَکَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَبْکِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُول اللَّہِ () وَیَہْتِفُ فَقَالَ رَسُول اللَّہ () مَا لَہُ مَا یَقْرَأُ کِتَاب اللَّہِ ﴿وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلاَ تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئاً وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنَا بِہَا وَکَفَی بِنَا حَاسِبِینَ﴾ فَقَال الرَّجُلُ یَا رَسُول اللَّہِ مَا أَجِدُ شَیْئاً خَیْراً مِنْ فِرَاقِ ہَؤُلاَءِ یَعْنِی عَبِیدَہُ إِنِّی أُشْہِدُکَ أَنَّہُمْ أَحْرَارٌ کُلُّہُمْ) [ رواہ احمد : مسند السیدۃ عائشۃ] ” عبداللہ (رض) بن عیاش بن ابی ربیعہ کے غلام زیاد نے انہیں حدیث بیان کی اس آدمی سے جس نے اسے نبی (ﷺ) سے بیان کیا تھا۔ رسول اللہ (ﷺ) کے صحابہ میں سے ایک آدمی آپ کے سامنے عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول (ﷺ) میرے دو غلام ہیں جو میرے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں، خیانت کرتے اور میری نافرمانی کرتے ہیں میں انہیں مارتا پیٹتا ہوں اور گالیاں دیتا ہوں یہ میرا معاملہ کیسا ہے ؟ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جس قدر تیری خیانت، تیری نافرمانی اور تیرے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں اگر تیری ڈانٹ ڈپٹ ان کے غلطیوں سے کم تر ہوئی تو تجھے اجر عطا کیا جائے گا اور اگر برابرہوئی تو معاملہ یکساں ہے اور اگر ڈانٹ ان کی خطاؤں سے بڑھ کر ہوئی تو تیری نیکیوں میں کمی کی جائے گی یہ سن کر وہ شخص آپ (ﷺ) کے سامنے رویا اور آہ وزاری کرنے لگا۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کیا اللہ کی کتاب کو نہیں پڑھتا کہ قیامت کے دن ہم عدل و انصاف کا ترازو قائم کریں گے اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ اگر نیکی اور برائی ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ہوئی ہم اسے بھی لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب لینے والے۔ وہ آدمی کہنے لگا اے اللہ کے رسول (ﷺ) میں اس سے بہتر کوئی چیز نہیں پاتا کہ ان غلاموں کو آزاد کر دوں اور میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں نے انہیں آزاد کردیا۔“ مسائل: 1۔ جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوا اسے جنت میں داخل کیا جائے گا جس کا برائیوں کا پلڑا بھاری ہوا اسے جہنم دھکیل دیا جائے گا۔ 2۔ جہنم میں مجرموں کے چہرے جھلس جائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: جہنمیوں کی سزا کا ہلکا سا منظر : 1۔ جہنمیوں کے جسم بار بار بدلے جائیں گے تاکہ انہیں پوری پوری سزادی جائے۔ (النساء :56) 2۔ جہنمیوں کو آگ کے ستونوں سے باندھ دیا جائے گا۔ (ہمزہ :90) 3۔ جہنمی گرم ہوا کی لپیٹ میں اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے۔ (الواقعۃ:42) 4۔ جہنمیوں کو پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابراہیم :16)