سورة البقرة - آیت 270

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو، خیرات کی قسم میں سے تم جو کچھ بھی خرچ کرو، یا خدا کی نذر ماننے کے طور پر جو کچھ بھی نکالنا چاہو، تو یہ بات یاد رکھو کہ اللہ کے علم سے وہ پوشیدہ نہیں ہے۔ اور جو معصیت کرنے والے ہیں تو انہیں (خدا کی پکڑ سے بچانے میں) کوئی مددگار نہیں ملے گا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : گزشتہ مضمون سے پیوستہ۔ ایسا کام جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کسی آدمی نے خود اپنے آپ پرلازم قرار دے لیا ہو اسے منّت یا نذر سے تعبیر کیا گیا ہے اس کا کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ غیر اللہ کے نام کی نذر ماننا شرک ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں۔ نذر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ہونی چاہیے یہ جسمانی عبادت بھی ہوسکتی ہے اور صدقہ بھی۔ اگر کسی نے غلطی یا بے علمی سے کوئی غیر شرعی کام کرنے کی نذر مانی ہو تو اسے پورا نہیں کرنا چاہیے۔ اگر نذر مانتے وقت قسم اٹھائی ہو تو غلط کام پر اٹھائی ہوئی قسم کا کفارہ دینا چاہیے جس کی تفصیل دیکھنے کے لیے سورۃ المائدۃ آیت 89کی تلاوت کیجیے۔ نذر ماننے کا یہ طریقہ ناپسندیدہ ہے کہ کوئی شخص یہ ارادہ کرے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے میرا فلاں کام کردیا تو میں اتنا صدقہ، نفل یاحج کروں گا۔ اگر یہ کام نہ ہوا تو پھر میں نذر پوری نہیں کروں گا۔ ایسی نذر کے بارے میں آپ (ﷺ) کا فرمان : ” حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا کہ نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں۔ نذر کے ذریعے صرف بخیل کا مال نکالا جاتا ہے۔“ [ رواہ البخاری : کتاب القدر] رسول اللہ (ﷺ) کے فرمان کا مقصد یہ ہے کہ آدمی کو صدقہ کرتے ہی رہنا چاہیے۔ رب ذوالجلال کے ساتھ شرط لگاناآدمی کو زیب نہیں دیتا کیونکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کا ہے پھر اس کے ساتھ شرط لگانے کا کیا معنٰی؟ اگر کوئی شخص نذر مان کر اس پر عمل درآمد نہیں کرتا تو وہ اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے کیونکہ وہ بیک وقت چار گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اپنے خالق اور رازق سے شرط لگانا، اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے سے انکار کرنا، عہد شکنی اور نعمت کی ناقدری کرنا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کی مدد نہیں کرتا۔ ” حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا نافرمانی کے کام میں نذر کو پورا نہ کیا جائے اور جو چیز انسان کے قبضہ میں نہیں اس کی نذر نہ مانی جائے۔ ایک اور روایت میں ہے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نذر نہیں ہے۔“ [ رواہ مسلم : باب لا وفاء لنذر فی معصیۃ] مسائل : 1۔ نیکی کے کام پر مانی ہوئی نذر کو پورا کرنا لازم ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کی حمایت نہیں کرتا۔