ثُمَّ أَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قُرُونًا آخَرِينَ
پھر ہم نے ان کے بعد قوموں کے اور بہت سے دور پیدا کیے۔
فہم القرآن: (آیت 42 سے 44) ربط کلام : قوم ھود کے بعد دوسری قوم کا معرض وجود میں آنا اور پنپنا :۔ اللہ تعالیٰ نے قوم ھود کے بعد ایک مدّت تک لوگوں کو پنپنے کا موقعہ دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف پے درپے کئی رسول بھیجے لیکن جب بھی ان کے پاس رسول آیا تو انہوں نے اس کی تکذیب کی۔ اس طرح ایک قوم دوسری قوم کے پیچھے چلتی رہی پھر اس پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہوئی اور اس پر عذاب نازل ہوا ان کی یاد قصہ کہانیوں کے سوا کچھ نہ رہی۔ کیونکہ یہ اپنے رب پر ایمان لانے والے نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ اس نے ہر امت کے لیے ایک فیصلہ کر رکھا ہے جب فیصلے کا وقت آتا ہے تو وہ لوگ نہ اس وقت سے آگے نکل سکتے ہیں اور نہ پیچھے رہ سکتے ہیں ان کے لیے ﴿وَجَعَلْنَاہُمْ اَحَادِیْثَ﴾ قصہ کہانیوں کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کا معنٰی یہ ہے کہ انہیں کوئی بھی اچھے الفاظ اور پائیدار کردار کے حوالے سے یاد رکھنے والا نہیں ہے۔ مسائل: 1۔ بعض اقوام نے پے درپے انبیاء (علیہ السلام) کو جھٹلایا جس کی پاداش میں انہیں نسیا منسیا کردیا گیا۔ 2۔ جس قوم پر اللہ کا عذاب نازل ہوا انہیں کوئی بھی اچھے الفاظ میں یاد نہیں کرتا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا ایک وقت مقرر ہے اس کے آنے پر کوئی فرد اور قوم آگے پیچھے نہیں ہو سکتی۔