ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ
اور یہ (صورت حال) اس لیے ہوئی کہ اللہ رات کو دن کے اندر نمایاں کرتا ہے اور دن کو رات کے اندر (یعنی یہاں ہر گوشہ میں حالات متضاد تبدیلیل کا قانون جاری ہے) نیز اس لیے کہ اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
فہم القرآن: (آیت 61 سے 62) ربط کلام : رات اور دن کی گردش سے بتلایا گیا ہے کہ اے رب کے راستے کے راہی تجھے دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے یہ تو گردش ایام ہے۔ جو ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتی۔ اللہ تعالیٰ بہتر حالات پیدا کرے گا۔ کیونکہ جس رب کی خاطر تو ہجرت کر رہا ہے وہ ہمیشہ رہنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ حق کو ضرور غلبہ دے گا کیونکہ ” اللہ“ بالا دست اور بڑا ہے۔ ہجرت کا ذکر کرنے کے بعد اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ یقیناً وہ ہر بات سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ لوگو! اللہ تعالیٰ ہی معبودِ حق ہے۔ اس کے سوا جن کو لوگ پکارتے ہیں وہ جھوٹ ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے بلند و بالا اور سب سے بڑا ہے۔ رات اور دن کا تذکرہ کرنے کے ساتھ فرمایا کہ اللہ ہر بات سننے اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ اس سے یہ بتلانا مقصود ہے کہ جس طرح رات اور دن ایک دوسرے کے ساتھ لگے ہوئے ہیں بالکل یہی کیفیت انسان کی زندگی کی ہے کہ اس کی زندگی میں دکھ اور پریشانیاں بھی ہیں اور خوشیاں اور کامیابیوں کے روشن پہلو بھی موجود ہیں۔ جو ” اللہ“ رات کی تاریکیوں کو دن کے اجالے میں تبدیل کرتا اور دن کے اجالے کو رات میں بدلتا ہے۔ وہی غم کو خوشی میں تبدیل کرتا ہے اور وہی خوشی کی جگہ غم نازل کرتا ہے۔ ” اللہ“ کے سوا کوئی رات کو دن اور دن کو رات، خوشی کو غم اور غم کو خوشی میں تبدیل کرنے والا نہیں۔ جب اس کے سوا کوئی ایسا نہیں کرسکتا تو پھر ” اللہ“ ہی حق ہے باقی سب باطل ہیں ’۔ لہٰذا ہر حال میں اسی سے مانگا کرو۔ جو لوگ اس کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں وہ باطل اور جھوٹ پر ہیں۔ یہاں باطل کے دو مفہوم ہیں ایک تو ان کا پکارنا باطل ہے دوسرا جن کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے ہیں یہ جھوٹ اور باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں بلند و بالا ہے۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ تَعَوَّذُوا باللَّہِ مِنْ جَہْدِ الْبَلاَءِ، وَدَرَکِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَۃِ الأَعْدَاءِ) [ رواہ البخاری : باب مَنْ تَعَوَّذَ باللَّہِ مِنْ دَرَکِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ ] ” حضرت ابی ہریرہ (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا : اللہ سے پناہ مانگا کرو حد سے زیادہ مشقت، بدبختی، بری تقدیر سے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے۔“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ہی رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر وقت سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ 3۔ اللہ کا فرمان اور اس کی ذات برحق ہے۔ مشرک جن کو پکارتے ہیں وہ باطل اور جھوٹ ہیں۔ 4۔ اللہ تعالیٰ مشرک کے تصورات اور عقیدہ سے بلند و بالا ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ حق ہے اور مشرک کا عقیدہ اور عمل باطل ہے : 1۔ ” اللہ“ ہی حق ہے اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ جن کو یہ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں۔ ( الحج62) 2۔ ” اللہ“ حق ہے، اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا۔ ( الحج: 6) 3۔ اللہ ہی تمہارا حقیقی پروردگار ہے اس کے علاوہ باقی سب باطل ہیں۔ ( یونس32) 4۔ ” اللہ“ ہی حقیقی مولا ہے، باقی سب باطل ہیں۔ ( یونس30) 5۔ یقیناً ” اللہ“ ہی حقیقی الٰہ ہے، و ہی حق کو واضح کرنے والا ہے۔ ( النور :25) 6۔ ” اللہ“ ہی حقیقی بادشاہ ہے۔ ( المومنون :116)