وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا ۖ وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ
اور ہم قیامت کے دن انصاف کے ترازو کھڑے کردیں گے، پس کسی جان کے ساتھ ذرا بھی ناانصافی نہ ہوگی، اگر رائی برابر بھی کسی کا عمل ہوگا تو ہم اسے زمین میں لے آئیں گے، جب ہم (خود) حساب لینے والے ہوں تو پھر اسکے بعد کیا باقی رہا؟
فہم القرآن : ربط کلام : منکرین حق کو دنیا میں ان کے جرائم کی پوری پوری سزا نہیں مل سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے قیامت کا دن مقرر کیا ہے۔ جس کے لیے ہر کسی کو اس کی نیکی، بدی کے مطابق جزا اور سزادی جائے گی۔ قیامت کے دن حساب و کتاب کے کئی مراحل ہوں گے۔ جن میں آخری مرحلہ فیصلہ کن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کے اعمال کا وزن کرنے کے لیے ترازو قائم فرمائیں گے۔ اس دن کسی پر ذرہ برابر زیادتی نہیں ہونے پائے گی۔ اگر کسی کی نیکی یا بدی رائی کے دانے کے برابر ہوئی تو اسے بھی اس کے سامنے لے آیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کا حساب و کتاب لینے میں کسی کی معاونت کا محتاج نہیں۔ حساب و کتاب کے انداز اور طریقہ کار کے بارے میں قرآن مجید نے بڑی تفصیل کے ساتھ یہ بات بتائی ہے کہ ہر کسی کی نیکی، بدی اس کے سامنے پیش کی جائے گی۔ مجرم اپنا اعمال نامہ دیکھ کر پکار اٹھے گا کہ ہائے میرے اعمال نامہ میں ہر چیز لکھی ہوئی ہے۔ اس میں کوئی چیز ایسی نہیں جسے چھوڑا گیا ہو۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ (الکہف :69 ہر کوئی نیکی اور بدی کو اپنی آنکھوں کے سامنے پائے گا۔ (الزلزال : 7۔8) جہاں تک اعمال نامے کا وزن کرنے کا معاملہ ہے۔ ماضی بعید میں کچھ لوگ اس بات پر گمراہ ہوگئے کہ نماز، روزہ اور انسان کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کا وجود نہیں ہوتا تو پھر ان کا وزن کرنا کس طرح ممکن ہوگا۔ قرآن مجید نے اعمال کے حوالے سے صدیوں پہلے جس بات کا انکشاف کیا ہے آج جدید سائنس نے یہ بات عملاً ثابت کردی ہے کہ واقعی ہی اعمال کا وزن ہوسکتا ہے اور قیامت کے دن ایسا ضرور ہوگا۔ انسان کے جسم کی حرارت، بخار کا ٹمپریچر، ہوا کا وزن اور دباؤ وزن کیا جا سکتا ہے نہ معلوم مستقبل میں کیا کیا تجربات اور مشاہدات انسان کے سامنے آجائیں گے۔ اور کس کس چیز کا وزن کرسکے گا۔ سورۃ القارعۃ میں ارشاد ہے جس کے اعمال کا وزن بھاری ہوا وہ قیامت کے دن عیش و عشرت میں ہوگا۔ اور جس کے اعمال کا وزن ہلکا نکلا اس کی جگہ ہاویہ ہے اور آپ کیا جانیں ہاویہ کیا ہے ہاویہ دہکتی آگ ہے۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ (ﷺ) قَالَ قَال اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ وَقَالَ یَدُ اللَّہِ مَلأَ لاَ تَغِیْضُہَا نَفَقَۃٌ، سَحَّاء اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ وَقَالَ أَرَأَیْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَآءَ وَالأَرْضَ فَإِنَّہٗ لَمْ یَغِضْ مَا فِیْ یَدِہِ، وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَاءِ، وَبِیَدِہِ الْمِیْزَانُ یَخْفِضُ وَیَرْفَعُ) [ رواہ البخاری : کتاب التفسیر، باب قولہ تعالیٰ ﴿ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاء ﴾ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتے ہیں۔ انسان خرچ کر تجھ پر خرچ کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں۔ اس میں سے رات دن خرچ کرنے سے کمی نہیں آتی، آپ نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین بنائے ہیں کس قدر اللہ نے خرچ کیا ہوگا؟ یقیناً اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔ اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا، اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ترازو ہے وہ اسے اوپر، نیچے کرتا ہے۔“ (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ (رض) قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) تُوضَعُ الْمَوَازِینُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُؤْتَی بالرَّجُلِ فَیُوضَعُ فِی کَفَّۃٍ فَیُوضَعُ مَا أَحْصِیَ عَلَیْہِ فَتَمَایَلَ بِہِ الْمِیزَانُ قَالَ فَیُبْعَثُ بِہِ إِلَی النَّارِقَالَ فَإِذَا أَدْبَرَ بِہِ إِذَا صَائِحٌ یَصِیحُ مِنْ عِنْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ لاَ تَعْجَلُوا لاَ تَعْجَلُوا فَإِنَّہُ قَدْ بَقِیَ لَہُ فَیُؤْتَی بِبِطَاقَۃٍ فیہَا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَتُوضَعُ مَعَ الرَّجُلِ فِی کَفَّۃٍ حَتَّی یَمِیلَ بِہِ الْمِیزَانُ) [ رواہ احمد : مسند عبداللہ بن عمرو ] ” حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا قیامت کے دن ترازو قائم کیا جائیگا ایک آدمی کو ایک پلڑے میں اور اس کے اعمال کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائیگاتو گناہوں والا پلڑا جھک جائیگا آپ نے فرمایا اسے جہنم کی طرف روانہ کردیا جائیگا جب وہ پیچھے مڑکر دیکھے گا تو ایک چیخنے والے کو سنے گا جو رحمٰن کے قریب سے زور زور سے کہہ رہا ہوگا اس کے بارے میں جلدی نہ کرو ابھی اس کے کچھ اعمال باقی ہیں تو ایک کاغذ لایا جائیگا جس میں لا الٰہ الا اللہ لکھا ہوگا اس کو اس آدمی کے ساتھ پلڑے میں رکھ دیا جائیگا حتٰی کہ اس کا پلڑا بھاری ہوجائیگا۔“ ( عَنْ عَائِشَۃَ (رض) قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ (ﷺ) یَقُولُ فِی بَعْضِ صَلاَتِہِ اللَّہُمَّ حَاسِبْنِی حِسَاباً یَسِیرًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا الْحِسَابُ الْیَسِیرُ قَالَ أَنْ یَنْظُرَ فِی کِتَابِہِ فَیَتَجَاوَزَ عَنْہُ إِنَّہُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ یَوْمَئِذٍ یَا عَائِشَۃُ ہَلَکَ وَکُلُّ مَا یُصِیبُ الْمُؤْمِنَ یُکَفِّرُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِ عَنْہُ حَتَّی الشَّوْکَۃُ تَشُوکُہُ) [ روہ احمد : مسند عائشہ صدیقہ] ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نے نبی (ﷺ) کو آپ کی نماز میں یہ الفاظ پڑھتے ہوئے سنا آپ کہتے بارِالٰہا! میرا حساب و کتاب آسان فرماناجب آپ نماز سے فارٖغ ہوئے تو میں نے عرض کی۔ اللہ کے محبوب آسان حساب کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ انسان کے نامہ اعمال کی طرف دیکھ کر اس سے چھوڑ دیا جائے۔ اس دن جس سے حساب و کتاب میں پوچھ گچھ شروع ہوگئی وہ ہلاک ہوگیا جو تکلیف مومن کو پہنچتی ہے اللہ عزوجل اس کے عوض اس کے گناہ مٹا دیتا ہے حتٰی کہ کانٹا لگنے سے بھی گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔“ ” سیدہ عائشہ (رض) ایک دن جہنم کو یاد کر کے رورہی تھی رسول اللہ (ﷺ) نے پوچھا اے عائشہ! تجھے کس چیز نے رلایا ہے۔ سیدہ عائشہ نے کہا جہنم کی آگ یاد آئی تو میں رو پڑی۔ کیا قیامت کے دن آپ اپنے اہل وعیال کو یاد رکھ پائیں گے رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا تین مواقع ایسے ہیں جن میں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔1 اعمال تولے جانے کے وقت جب تلک یہ نہ پتہ چل جائے کہ اس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوا یا ہلکا۔2 نامہ اعمال دئیے جانے کے وقت جب کہنے والا کہے آؤ میرے نامہ اعمال کو پڑھ کر دیکھو حتٰی کہ اسے علم ہوجائے کہ اس کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جا رہا ہے یا پیٹھ کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں 3 جب جہنم کے اوپر پل صراط کو رکھا جائے گا۔ [ رواہ ابوداؤد : باب فی ذکر المیزان] مسائل: 1۔ قیامت کے دن ہر کسی کے اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ 2۔ کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ 3۔ رائی کے دانے کے برابر کی ہوئی نیکی اور برائی اس کے کرنے والے کے سامنے لائی جائے گی۔ 4۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کا حساب کرنے پر قادر ہے۔ تفسیر بالقرآن: قیامت کے دن حساب کے مراحل : 1۔ قیامت کے دن عدل وانصاف کا ترازو قائم کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ ( الانبیاء :47) 2۔ ہر انسان کا نامہ اعمال اس کی گردن میں لٹکا دیا جائے گا اور حکم ہوگا اپنا نامہ اعمال پڑھو آج کے دن تیرا یہی حساب کافی ہے۔ ( بنی اسرائیل : 13، 14) 3۔ ہر کسی کا نامہ اعمال اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا مجرم دیکھ کر کہیں گے کہ یہ نامۂ اعمال کیسا ہے جس میں ہر چھوٹی بڑی بات درج کردی گئی ہے۔ ( الکہف :49) 4۔ جس دن صور پھونکا جائے گا سب رشتہ داریاں ختم ہوجائیں گی اور کوئی کسی کے متعلق کچھ دریافت نہیں کرے گا جن لوگوں کا نیکیوں پلڑا بھاری ہوگیا وہی لوگ کامیاب ہیں۔ ( المؤمنون : 101، 102)