سورة طه - آیت 8

اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہی اللہ ہے کوئی معبود نہیں مگر صرف وہی اس کے لیے حسن و خوبی کے نام ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی مزید صفات اور اسمائے گرامی۔ ہر چیز کا خالق، پوشیدہ اور ظاہر باتوں کو جاننے والا صرف ایک ” اللہ“ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ لہٰذا وہی ایک عبادت کے لائق ہے۔ اس کے تمام نام بہترین اور بابرکت ہیں۔ اسے ” اللہ“ کے نام سے پکارا جائے یا الرحمن کے نام سے۔ اس کے تو سارے نام ہی بہترین اور بابرکت ہیں۔ یاد رہے کہ کفار مکہ اللہ تعالیٰ کے اسم پاک الرحمن سے چڑتے اور کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے رحمن کون ہے اس وجہ سے نبی معظم (ﷺ) کو طعنہ دیتے کہ آپ ہمیں تو کسی دوسرے کو ” اللہ“ کا شریک بنانے سے منع کرتے ہیں۔ خود الرحمن کو اس کا شریک بناتے ہیں۔ اس چڑ کی وجہ سے وہ آپ کی اور مخالفت کرتے تھے سورۃ الفرقان، آیت : 60۔ میں عرض کیا گیا ہے کہ ” الٰہ“ اللہ تعالیٰ کا متبادل نام بھی ہے اور یہ اس کی ایسی صفت ہے جس میں اس کی بڑی بڑی تمام صفات شامل ہیں۔ الٰہ کا پہلا معنی یہ ہے وہ ذات جس سے سب سے زیادہ محبت کی جائے ضرورت اور عاجزی کے ساتھ اس کی عبادت کی جائے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے بہترین نام ہیں۔ 2۔ ” اللہ“ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ 3۔ ” اللہ“ ہی حاجت روا، مشکل کشا ہے۔ تفسیر بالقرآن: ” اللہ“ کی صفت الٰہ کی ایک جھلک : 1۔ اللہ کے سوا کوئی الٰہ بر حق نہیں۔ (النساء :87) 2۔ الٰہ حقیقی صرف اللہ ہے۔ (النساء :171) 3۔ کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے کیا کوئی اور بھی الٰہ ہے ؟ (النمل :62) 4۔ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں اللہ کے سواکون رہنمائی کرتا ہے کیا کوئی اور بھی اس کے ساتھ الٰہ ہے۔ (النمل :63) 5۔ آپ فرما دیں سوائے ایک الٰہ کے آسمان وز میں کے غیب کو کوئی نہیں جانتا۔ (النمل :65) 6۔ بس اس ایک الٰہ کے سوا کسی دوسرے الٰہ کو نہ پکارو۔ (القصص :88) 7۔ تمھارا الٰہ ایک ہی ہے وہ الرّحمن اور الرّحیم ہے۔ (البقرۃ:163)