سورة الكهف - آیت 30

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو (ان کے لیے کوئی اندیشہ نہیں) جس نے اچھے کام کیے ہوں ہم کبھی اس کا اجر ضائع نہیں کرتے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 30 سے 31) ربط کلام : جہنمیوں کی سزا کے بعد جنتیوں کے انعام کا ذکر۔ فہم القرآن میں یہ بات کئی مرتبہ عرض ہوئی ہے کہ قرآن مجید کا اصول ہے کہ وہ نیک لوگوں کے بعد برے لوگوں کا، جنت کے ساتھ جہنم کا اور سزا کے ساتھ نیک لوگوں کے انعام کا ذکر کرتا ہے۔ اسی اسلوب کے پیش نظر جہنم کے عذاب کیساتھ نیک لوگوں کے بہترین اجر، جنت میں ان کے مقام اور اس کی نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ جنتیوں کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں۔ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ جنتیوں کوسونے کے کنگن پہنائے جائیں گے وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہن کراونچی جگہوں پر تکیہ لگاکر بیٹھا کریں گے۔ کتنا ہی اچھا ان کا صلہ اور آرام گاہیں ہوں گی۔ یاد رہے کہ دنیا میں مرد کے لیے سونا پہننا حرام ہے۔ لیکن جنت میں سونا پہننا اور شراب پینا ان کے لیے جائز ہوگا لیکن شراب میں نشہ نہیں ہوگا۔ (عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ کُنْتُ خَلْفَ أَبِی ہُرَیْرَۃ َ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ للصَّلاَۃِ فَکَانَ یَمُدُّ یَدَہُ حَتّٰی تَبْلُغَ إِبْطَہُ فَقُلْتُ لَہُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ مَا ہَذَا الْوُضُوءُ فَقَالَ یَا بَنِی فَرُّوخَ أَنْتُمْ ہَا ہُنَا لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکُمْ ہَا ہُنَا مَا تَوَضَّأْتُ ہَذَا الْوُضُوءَ سَمِعْتُ خَلِیلِی () یَقُولُ تَبْلُغُ الْحِلْیَۃُ مِنَ الْمُؤْمِنِ حَیْثُ یَبْلُغُ الْوَضُوءُ) [ رواہ مسلم : کتاب الطہارۃ، باب تَبْلُغُ الْحِلْیَۃُ حَیْثُ یَبْلُغُ الْوَضُوءُ] ” حضرت ابوحازم کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو ھریرہ (رض) کے پیچھے تھا اور آپ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں کو پھیلایا یہاں تک کہ ان کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوگئی (یعنی بازوؤں کو کہنیوں سے آگے تک دھویا۔ یاد رہے یہ حضرت ابوہریرہ (رض) کا اپنا استدلال ہے۔ حدیث سے ثابت نہیں) میں نے ان سے کہا ابوھریرہ یہ کیسا وضو ہے ؟ ابوہریرہ کہنے لگے اے ابو فروخ ! تم یہاں کھڑے ہو اگر مجھے اس بات کا علم ہو تاتو میں ایسا وضو نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ (ﷺ) سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ مومن کو اس کے وضو کے پانی کی جگہ تک زیور پہنایا جائے گا۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (رض) عَنِ النَّبِیِّ () قَالَ مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ یَنْعَمُ لاَ یَبْأَسُ لاَ تَبْلَی ثِیَابُہُ وَلاَ یَفْنَی شَبَابُہُ )[ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا جو بندہ جنت میں داخل ہوگا وہ نر م ونازک ہوگا، بدحال نہ ہوگا اور نہ ہی اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ اس کی جوانی ختم ہوگی۔“ مسائل: 1۔ ایمان دار اور صالح عمل کرنے والوں کے اعمال ضائع نہیں کیے جائیں گے۔ 2۔ ایمان والوں کے لیے ہمیشگی کے باغات ہوں گے۔ 3۔ ایمان والوں کو جنت میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ 4۔ ایمان والوں کو جنت میں سبز رنگ کے ریشم کے کپڑے پہنچائیں جائیں گے۔ 5۔ جنت بڑی اعلیٰ اور بہترین جگہ ہے۔ 6۔ جنت میں جنتی ایک دوسرے کے سامنے صوفوں پر ٹیک لگائے تشریف فرما ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنتیوں کا مقام اور ان کے انعامات کی ایک جھلک : 1۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 3۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 4۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 5۔ جنت میں سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 6۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمٰن :52) 7۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمٰن :76) 8۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21)