وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
اور جب کوئی چیز ماپو تو پیمانہ بھرپور رکھا کرو (اس میں کمی نہ کرو) اور جب تولو تو درست ترازو سے تولو (یعنی نہ تو ترازو غلط ہو نہ تولنے میں ڈنڈی دبائی جائے) یہ (معاملہ کا) بہتر طریقہ ہے اور اچھا انجام لانے والا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : یتیم کے مال کے بارے میں حکم دینے کے بعد سب لوگوں کے مال کے تحفظ کا حکم دیا گیا ہے۔ کاروبار میں یہ بات بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ دکاندار گاہگ کو وہی چیز اور اسی کو الٹی کا مال دے جس کا گاہگ کے ساتھ سودا کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بات بڑی اہم ہے کہ جس چیز کا سودا ہوا ہے۔ وہ ماپ تول میں پوری ہونی چاہیے وزن یا پیمائش میں کمی کرنے سے ناصرف خریدار کو نقصان ہوتا ہے بلکہ اس کے دل میں شدید نفرت پیدا ہوجاتی ہے۔ جس سے معاشرہ میں منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ دوسری طرف دکاندار کے رزق سے برکت اٹھالی جاتی ہے۔ ان نقصانات کے پیش نظر ارشاد فرمایا ہے کہ لوگو! جب ماپ کرو تو پورا پورا کیا کرو۔ ایسا کرنا کاروبار کی ترقی اور دیانت و امانت کے حوالے سے انتہائی بہتر ہے۔ اس سے نہ صرف خریدار اور دکاندار کے درمیان محبت کا رشتہ قائم ہوتا ہے بلکہ اس سے کاروبار بھی ترقی کرتا ہے۔ جس معاشرے میں ماپ تول میں کمی بیشی کرنے کا رواج عام ہوجائے اس قوم کی ساکھ اور تجارت ختم ہوجاتی ہے۔ ایسی قوم بالآخر قوم مدین کی طرح تباہی کے گھاٹ اتر جائے گی۔ رسول معظم (ﷺ) نے ایک دکاندار کو یہ ہدایت فرمائی کہ تولتے وقت ترازو جھکا ہوا رکھو۔ ماپ تول میں کمی کرنے والے کے بارے میں قرآن نے شدید الفاظ میں انتباہ کیا ہے۔ ﴿وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِیْنَ۔ الَّذِیْنَ إِذَا اکْتَالُوْا عَلٰی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ۔ وَإِذَا کَالُوْہُمْ أَوْ وَزَنُوْہُمْ یُخْسِرُوْنَ۔أَلَا یَظُنُّ أُولَئِکَ أَنَّہُمْ مَبْعُوْثُوْنَ۔ لِیَوْمٍ عَظِیْمٍ۔ یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ ﴾[ المطففین : 1۔6] ” ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے بربادی ہے جو لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کردیں تو کم کردیں کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ انھیں ایک بڑے سخت دن میں اٹھایا جائے گا جس دن تمام لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔“ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا وَالْمَکْرُ وَالْخِدَاعُ فِیْ النَّارِ)[ اخرجہ ابن حبان : ھذاحدیث حسن ] ” عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جس نے دھوکہ کیا وہ ہم میں سے نہیں، مکر کرنے اور دھوکہ دینے والا آگ میں جائے گا۔“ (قَال النَّبِیُّ (ﷺ) اکْتَالُوا حَتَّی تَسْتَوْفُوا )[ رواہ البخاری : باب الکیل علی البائع والمعطی] ” نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا جب ناپ تول کرو تو اسے پورا کرو۔“ ماپ تول میں کمی کرنے کی سزا : (مَا طَفِفَ قَوْمُ الْمِیْزَانَ إلَّا أخَذَہُمُ اللّٰہُ بالسِّنِیْنَ) [ السلسلۃ الصحیحۃ:107] ” جو بھی قوم تولنے میں کمی کرتی ہے اللہ تعالیٰ ان پر قحط سالی مسلط فرما دیتا ہے۔“ ﴿وَیَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیزَان بالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْیَاءَ ہُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْأَرْضِ مُفْسِدِینَ﴾[ ھود :85] ” اے میری قوم ! انصاف کے ساتھ پورا پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔“ مسائل: 1۔ ماپ پورا پورا ماپنا چاہیے۔ 2۔ ماپ سیدھے ترازو سے تولنا چاہیے۔ 3۔ ماپ تول کو پورا کرنا کاروبار اور آخرت کے لحاظ سے بہتر ہے۔ تفسیر بالقرآن: ماپ تول میں کمی کرنے کا انجام : 1۔ ماپ کو پورا کرو اور سیدھے ترازو سے تولو۔ (بنی اسرائیل :35) 2۔ ماپ تول انصاف سے پورا کرو۔ (الانعام :152) 3۔ ماپ تول پورا کرو اور لوگوں کو اشیاء کم نہ دو۔ (الاعراف :85) 4۔ تول کو پورا کرو اور کمی کرنے والوں میں سے نہ ہوجاؤ۔ (الشعراء :182) 5۔ اے میری قوم ماپ، تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو۔ (ھود :85) 6۔ ماپ تول میں کمی نہ کرو۔ (ھود :84)