سورة النحل - آیت 48

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِّلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان لوگوں نے اللہ کی مخلوقات میں سے کسی چیز پر بھی غور نہیں کیا؟ (انہوں نے دیکھا نہیں) کہ ہر چیز کا سایہ داہنی طرف سے بائیں طرف سے ڈھلتا رہتا ہے اور اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا رہتا ہے اور یہ کہ سب اس کے آگے عاجز و درماندہ ہیں؟

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 48 سے 50) ربط کلام : کفار اور مشرکین کو عذاب کی وعید سنانے کے بعد یہ سمجھایا ہے کہ انہیں غور کرنا چاہیے کہ جس کائنات میں یہ رہ رہے ہیں اس کا ذرہ ذرہ اپنے خالق کے سامنے سر بسجود ہے۔ مگر کافر، مشرک اور نافرمان اللہ کی عبادت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ قرآن مجید بار بار یہ بات انسان کو باور کرواتا ہے کہ اس کائنات میں جو کچھ پیدا کیا گیا ہے اس کے پیدا کرنے کا ایک مقصد یہ کہ وہ انسان کی خدمت بجا لائے اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم کے مطابق اپنا اپنا کام کرتے رہیں۔ لیکن انسان نہ صرف اپنے رب کی نافرمانی کرتا ہے بلکہ وہ کفرو شرک کا ارتکاب کر کے ذات کبریا کا انکار کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کو توجہ دلائی جا رہی ہے کہ کیا وہ غور نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ پیدا کیا ہے ان کے سائے یہاں تک کہ انسان کا سایہ بھی دائیں بائیں اپنے رب کے حضور سر بسجودہوتا اور اس کے حضور عاجزی کا اظہار کرتا ہے۔ نہ صرف ہر چیز کا سایہ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ کرتا ہے بلکہ زمین و آسمان میں جتنی جاندار مخلوق اور فرشتے ہیں وہ سب کے سب اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہیں اور کبھی تکبر اور نافرمانی نہیں کرتے۔ وہ ہر وقت اپنے رب سے لرزاں و ترساں رہتے ہوئے وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ عربی لغت کے اعتبار سے سجدہ کا معنی جھکنا ہے۔ جس کے لیے ضروری نہیں کہ جھکنے والے کی پیشانی زمین کے ساتھ لگے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ اس کی مخلوق اسے کس کس انداز میں سجدہ کررہی ہے۔ مسائل: 1۔ ساری مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔ 2۔ سب کے سائے اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتے ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں تمام عاجز ہیں۔ 4۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتی ہے۔ 5۔ فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتے ہیں۔ 6۔ فرشتے کبھی تکبر نہیں کرتے۔ تفسیر بالقرآن : زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کو یاد کرنے کے ساتھ اس کو سجدہ کرتی ہے : 1۔ چوپائے، فرشتے اور جو کچھ زمین و آسمان میں ہے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (النحل :49) 2۔ ستارے اور درخت اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ (الرحمٰن :6) 3۔ بے شک وہ لوگ جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے۔ اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔ (الاعراف :206) 4۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کو سجدہ کرتی ہے۔ (الرعد :15) 5۔ وہ لوگ جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ تکبر نہیں کرتے وہ اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں۔ (الانفال :206)