وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ
اور زمین کی سطح پر طرحح طرح کے رنگوں کی پیداوار جو تمہارے لیے پیدا کردی ہیں (ان پر غور کرو) بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے ایک نشانی ہے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : آفاقی نشانیوں کے بعد زراعت اور نباتات کے حوالے سے غوروفکر کی دعوت۔ اسی سورۃ کی آیت : 11کی تفسیر میں سورۃ الرعد کی آیت : 4کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہی قسم کی زمین، پانی اور آب و ہوا کے ذریعے مختلف فصلیں اور نباتات پیدا کرتا ہے۔ یہ فصلیں اور نباتات جنس کے اعتبار سے ہی مختلف نہیں ہوتیں بلکہ ایک زمین ایک ہی پانی سے سیراب ہونے کے باوجود ایک ہی جنس کے مختلف رنگ اور شکل و صورت اور ذائقے میں واضح فرق ہوتا ہے۔ پودے کو دیکھو زمین، پانی اور سب کچھ ایک ہونے کے باوجود ایک پھول میں مختلف قسم کے رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔ یہ کس کی قدرت کا کرشمہ ہے؟ اس خالق حقیقی کو پہچاننے اور شرک سے بچنے سے انسان کے لیے اتنی ہی دلیل کافی ہے۔ بشرطیکہ انسان نصیحت حاصل کرنے کے لیے تیار ہو۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے نباتات کی مختلف اقسام کو بھی انسان کے لیے مسخر کردیا۔ 2۔ اس میں نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ تفسیر بالقرآن: انسان کے لیے نباتات کی مختلف اقسام : 1۔ تمہارے لیے مسخر کیا نباتات کو زمین پر پھیلاکر، ان کی اقسام مختلف ہیں۔ (النحل :13) 2۔ انہوں نے کھیتی اور مویشیوں میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا ہے جو اللہ ہی نے پیدا فرمائے ہیں۔ (الانعام :136) 3۔ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس سے مختلف انواع کے پھل پیدا فرمائے۔ (فاطر :37) 4۔ اللہ زمین سے کھیتی نکالتا ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ (الزمر :21)