خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ تَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اس نے آسمان و زمینن کا یہ تمام کارخانہ تدبیر و مصلحت سے پیدا کیا ہے ( بے کار کو نہیں بنایا) اس کی ذات اس بات سے (پاک و) بلند ہے جو لوگ شرک کی بات کر رہے ہیں۔
فہم القرآن : ربط کلام : ایک الٰہ سے ڈرنا اور اس ایک ہی کی عبادت کرنا اس لیے ہے کہ وہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور کائنات کی تخلیق میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ لوگوں کو اس لیے بھی اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات میں کسی کو شریک سمجھنے اور بنانے سے منع کیا گیا ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق میں خالق حقیقی کے ساتھ اور کوئی شریک اور سھیم نہیں تھا۔ وہی زمین و آسمان اور ہر چیز کا خالق ہے۔ زمین و آسمان کالا محدود نظام اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ نہ صرف اس کی تخلیق میں کوئی شریک نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بے مقصد پیدا کرنے کے بجائے ایک خاص مقصد اور ٹھیک ٹھیک انداز میں پیدا فرمایا ہے۔ زمین و آسمان کا چپہ چپہ اور ذرہ ذرہ اس کی خدائی کی تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ باطل خداؤں کی تردید کر رہا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو برحق پیدا فرمایا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے برتر ہے۔ تفسیر بالقرآن : زمین و آسمان کی پیدائش کے مختلف مراحل : 1۔ اللہ نے آسمان و زمین کو برحق پیدا کیا ہے اللہ شرک سے بالا تر ہے۔ (النحل :3) 2۔ اللہ نے بغیر نمونے اور میٹیریل کے زمین و آسمان کو پیدا کیا۔ (البقرۃ :116) 3 ۔زمین و آسمان پہلے باہم جڑے ہوئے تھے۔ پھر اللہ نے ان کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔ (الانبیاء :30) 4۔ اللہ نے دو دن میں آسمانوں کو پیدا کیا۔ (حٰم السجدۃ:12) 5۔ اللہ نے آسمان و زمین چھ دن میں بنائے۔ (الاعراف :54)