سورة یوسف - آیت 52

ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ میں نے اس لیے کہا کہ اسے معلوم ہوجائے (یعنی یوسف کو معلوم ہوجائے) میں نے اس کے پیٹھ پیچھے اس کے معاملہ میں خیانت نہیں کی، نیز اس لیے (واضح ہوجائے) اللہ خیانت کرنے والوں کی تدبیروں پر کبھی (کامیابی کی) راہ نہیں کھولتا۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کا رہا ہو کر بادشاہ کے ساتھ ملاقات کرنا۔ اس کے سامنے تاخیر سے آنے کی وضاحت فرمانا۔ جب قرائن اور ٹھوس شواہد کے ساتھ حقیقت ہر اعتبار سے واضح ہوچکی تو بادشاہ وقت نے ایک دفعہ پھر حضرت یوسف (علیہ السلام) کو جیل سے رہا ہونے اور اپنے ساتھ ملاقات کا پیغام بھیجا۔ تب حضرت یوسف (علیہ السلام) بادشاہ کے پاس تشریف لے گئے۔ انھوں نے پہلی دفعہ جیل سے نہ نکلنے کی نہایت وقار کے ساتھ وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے انکار کرنے کا مقصد یہ تھا کہ سب کو معلوم ہوجائے کہ میں نے عزیز مصر کی نہ احسان فراموشی کی اور نہ ہی کسی قسم کی خیانت کی تھی۔ کیونکہ میرا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ خائن لوگوں کی کبھی رہنمائی نہیں کرتا۔ رسول کریم (ﷺ) یہ دعا فرمایا کرتے تھے : (عَنْ أمّ مَعْبَدٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ () یَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ طَہِّرْ قَلْبِیْ مِنَ النِّفَاقِ وَعَمَلِیْ مَنَ الرِّیَاءِ وَلِسَانِیْ مِنَ الْکَذِبِ وَعَیْنِیْ مِنَ الْخِیَانَۃِ فَإِنَّکَ تَعْلَمُ خَائِنَۃُ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصَّدُوْرِ) [ رواہ البیہقی فی الدعوات الکبیر] ” حضرت ام معبد (رض) بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ (ﷺ) سے سنا، آپ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ میرے دل کو نفاق، میرے عمل کو ریا سے اور میری زبان کو جھوٹ اور میری آنکھوں کو خیانت سے محفوظ فرما۔ یقیناً تو خیانت کرنے والی آنکھ اور جو کچھ دلوں میں پوشیدہ ہے اس کو جانتا ہے۔“ مسائل: 1۔ آدمی کو حتی المقدور اپنا دامن پاک رکھنا چاہیے۔ 2۔ اللہ خائن کو ہدایت نہیں دیتا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ خائن کو پسند نہیں کرتا