ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْقُرَىٰ نَقُصُّهُ عَلَيْكَ ۖ مِنْهَا قَائِمٌ وَحَصِيدٌ
(اے پیغمبر) یہ (پچھلی) آبادیوں کی خبروں میں سے چند کا بیان ہے جو ہم تجھے سنا رہے ہیں، ان میں سے کچھ تو اس وقت قائم ہیں، کچھ بالکل اجڑ گئیں۔
فہم القرآن : (آیت 100 سے 103) ربط کلام : فرعون کا انجام بتلانے کے بعد ارشاد فرمایا کہ ہلاک شدہ اقوام کی دنیا میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ وہ بستیاں ہیں جن میں کچھ کے نشانات اور کھنڈرات باقی ہیں۔ کچھ ہیں جن کا نام ونشان مٹادیا گیا ہے یہ جس حالت میں بھی ہیں ہم نے انکے رہنے والوں پر ظلم نہیں کیا یہ تو خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے۔ جب ہمارے عتاب کا کوڑا برساتو جن کو اللہ کے سوا مشکل کشا اور حاجت روا سمجھا کرتے تھے۔ کسی ایک نے انکی مددنہ کی بلکہ یہ انکی بربادی میں اضافہ کا باعث بنے۔ مجرموں کی تباہی میں اضافہ بننے کے دو مفہوم ہیں۔ جن بتوں اور مزارات پر مریدوں کا بھروسہ تھا کہ مشکل آنے پر ہماری مدد کرینگے انہوں نے نہ انکی مددکی اور نہ وہ کرسکتے تھے۔ بلکہ ان سے مشکل کشائی کا عقیدہ رکھنے والے آخر دم تک اس عقیدہ سے توبہ نہ کرسکے۔ اس طرح ان کے مشکل کشا ان کی تباہی میں اضافہ کا سبب ثابت ہوئے۔ دوسرا ﴿ غَیْرَتَتْبِیْبٍ﴾ کا معنی ہے کہ جن لیڈروں اور غلط پیروں کے پیچھے لگے ہوئے وہ فائدے کی بجائے اپنی اور مریدوں کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوئے۔ اے نبی (ﷺ) ! تیرے رب کی پکڑ جب کسی بستی پر نازل ہوتی ہے تو وہ بڑی شدید ہوا کرتی ہے۔ اس میں عبرت کا بڑا سامان ہوتا ہے ان لوگوں کے لیے جو آخرت کی فکر کرتے ہیں جس دن تمام لوگوں کو جمع کیا جائے گا ہر کسی پر گواہ لائے جائیں گے۔ یہ گواہ مجرم کے اپنے اعضاء، موقعہ واردات اور اس کے اعمال نامہ کے ساتھ وہ لوگ ہوں گے۔ جو کسی نہ کسی حوالے سے اس کی بداعمالیوں کو جانتے ہوں گے۔ یہاں تک کہ جس زمین پر گناہ کیا ہوگا وہ بھی گواہی دے گی۔ تفسیر بالقرآن :قیامت کے دن مجرم کے بارے میں شہادتیں : 1۔ اس دن تمام لوگوں کو جمع کیا جائے گا اور وہ حاضری کا دن ہوگا۔ (ھود :103) 2۔ افترا پردازی کرنے والوں کے خلاف شہادتیں پیش کی جائیں گی۔ (ھود :18) 3۔ قیامت کے دن مجرم کے منہ پر مہر لگادی جائے گی ہاتھ اور پاؤں اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ ( یٰس :65) 4۔ قیامت کے روز ہاتھ، پاؤں اور زبان مجرم کے خلاف شہادت دیں گے۔ ( النور :24) 5۔ قیامت کے دن مجرم کے خلاف اس کے کان، آنکھیں اور جسم گواہی دے گا۔ (حٰم السجدۃ:20) 6۔ ان کا حساب کتاب لکھا ہوا ہے اور فرشتے ان پر گواہی دیں گے۔ (المطففین : 20۔21) 7۔ مجرم کہیں گے ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافرتھے۔ (الانعام :130)